سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(11) بلا ارادہ نبیﷺ کی اور اپنی اولاد کی قسم کھانا

  • 7735
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 787

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض لوگ بلا ارادہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اور اپنی اولاد کی قسم اٹھالیتے ہیں ان کی ز بانیں ہی اس بات کی عادی ہو چکی ہوتی ہیں ۔ تو کیا اس بات پر ان مواخذہ ہوگا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 کسی کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یا کسی بھی دوسری مخلوق کی قسم کھائے ، بلکہ یہ بات محرمات شرکیہ میں سے ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :

((مَنْ کَانَ حَالِفًا فَلْیَحْلِفْ بِاللّٰہ، أَلِیَصْمُتْ))

’’ اگر کسی کو قسم کھانا ہی ہو تو اللہ کی کھائے یا پھر خاموش رہے‘‘

اس حدیث پر شیخین کا اتفاق ہے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((مَنْ حَلَفَ بغیر اللّٰہِ فقدْ کفرَ أَو أَشرکَ))

’’ جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے کفر کیا یا شرک کیا‘‘

اس حدیث کی ابوداؤد اور ترمذی نے اسناد صحیح سے تخریج کی ہے نیز اس بارے میں اور بھی احادیث وارد ہوئی ہیں۔ امام ابن عبدلبررحمہ اللہ نے اس بات پراہل علم کا اجماع بیان کیا ہے کہ غیر اللہ کی قسم کھانا جائز نہیں ۔ الہٰذا ہر مسلم پر واجب ہے کہ وہ اس سے پرہیز کرے اور سابقہ باتوں اور تمام گناہوں سے اللہ کے حضور توبہ کر ے اور راہ حق پر ڈٹا رہے اور ان باتوں میں رغبت رکھتے ہوئے کہ اللہ کے ہاں اس کے لیے خیر اور بہت بڑا اجر ہے اور اس کے غضب اوراس کی سزا ڈرتے ہوئے حق کی محافظت کرے۔ اور توفیق تواللہ ہی سے ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

 

جلداول -صفحہ 38

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ