سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(01) ہر وہ بات جس کے لوگ پیرو کارہوں وہ دین ہی ہوتا ہے اگر چہ باطل ہو

  • 7719
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 880

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 مورخہ ۴ صفر ۱۴۰۳ ھ کو بروز جمعہ شام کو ٹیلی ویژن پر عالم فطری سے متعلق ایک پروگرام نشر ہوا جسے پیش کرنے والے ابراہیم الراشد تھے اور یہ پروگرام ہندوستان کے لوگوں سے متعلق تھا۔

اس نشریہ کی ابتداء میں ابراہیم الراشد نے کہا ہندوستان کو جو ادیان کیا ملک کہا جاتا ہے تو یہ بات بالکل درست ہے کیو نکہ وہاں ہندومت، بدھ مت اور سکھ وغیرہ وغیرہ سب دین پائے جاتے ہیں اب میں آپ سے وضاحت چاہتاہوں کہ:

٭ آیا ایسے امور کو واقعی دین کا نام دیا جا سکتا ہے جیسا کہ پروگرام پیش کرنے والے ان امور کو ادیان کا نام دیا ہے؟

٭ آیا یہ دین بھی منزل من اللہ ہیں اور رسولوں کے ذریعہ لوگوں تک پہنچائے گئے ہیں؟ اللہ تعالیٰ آپ کو درست مفہوم سمجھانے کی توفیق عطا فرمائے۔   اسماعیل۔ ع ۔ الرایاض


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر وہ بات جس کے لوگ پیروکارہوں اور انہیں دین سمجھ ر سرانجام دیں اس پر دین کے لفظ کااطلاق ہو سکتا ہے خواہ وہ باطل ہو۔ جیسے ہو بدھ مت، اصنام پرستی ، یہودیت ہندومت اور عیسائیت وغیرہ باطل ادیان ہیں ۔ اللہ تعالیٰ سورہ الکافرون میں فرماتے ہیں:

﴿لَکُمْ دِینُکُمْ وَلِیَ دِینِ﴾

’’تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین ہے۔‘‘ (الکافرون: ۶)

گویا جن باتوں کو اصنام پرست اپنائے ہوے تھے ، انہیں اللہ تعالیٰ نے دین کا نام دیا ہے ۔ حالانکہ دین حق تو صرف اسلام ہی ہے۔جیساکہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں:

﴿إنَّ الّذِینَ عِندَااللَّہِ اُلْإِسلٰمُ﴾

’’دین تو اللہ کے ہاں اسلام ہی ہے۔‘‘ (آل عمران: ۱۹)

نیز فرمایا:

﴿ وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَ ہُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾

’’ اور اگر کوئی شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین چاہتا ہے تو وہ ہر گز قبولک نہ کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہوگا‘‘(آل ، عمران)

نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمُ اُلإِ سْلَمَ دِینًا﴾

’’ آج کے دن میں نے تمہارا دین مکمل کردیا اوراپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور تمہارے لیے اسلام کو دین پسند کیا ‘‘ (المائدہ: ۳)

اور اسلام ماسوائے اللہ کو چھوڑ کر صرف اسی عبادت ، اس کے اوامر کی اطاعت اور نواہی کے ترک اور اس کی قائم کردہ حدود تک رک جانے کو کہتے ہیں نیز یہ کہ جو کچھ پیدا ہو چکا یا ہونے والہ ہے اور اس کی خبر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو دی ہے اس پر ایمان لایا جائے اور ادیان باطلہ میں کچھ بھی منزل من اللہ نہیں اور نہ ہی ان کی کوئی چیز اللہ کے ہا ں پسندیدہ ہے۔ بلکہ یہ سب کچھ خود پیدا کردہ باتیں ہیں جو منزل من اللہ نہیں ہیں۔ جبکہ اسلام تمام رسولوں کا دین رہا ہے ۔ اختلاف اگر ہوا ہے تو وہ صرف شریعتوں میں ہوا ہے ۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔

﴿لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّ مِنْہَاجًا ﴾

’’ ہم نے تم میں سے ہر ایک (فرقے) کے لیے ایک دستور اور طریقہ مقرر کیا ہے۔‘‘ ( المائدہ: ۴۸)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ابن بازرحمہ اللہ

جلداول -صفحہ 26

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ