سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(351) ایک نصیحت

  • 7716
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1303

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک نصیحت


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایک نصیحت

اس بارےمیں کسی بھی عقل سلیم کےمالک شخص کوشک وشبہ نہیں ہوسکتاکہ امتوں کےلئےایک ایسےہادی وراہنماکی شدیدضرورت ہوتی ہےجوراہ راست کی طرف ان کی رہنمائی کرے۔امربالمعروف اورنہی عن المنکرکافرض اداکرنےمیں امت محمدیہ کودیگرامتوں کےمقابلہ میں ایک نمایاں خصوصیت حاصل ہےلہٰذاہرمسلمان پرواجب ہےکہ نصیحت اورہمدردی وخیرخواہی کےلئےوہ مقدوربھراستطاعت کےمطابق کمرہمت کس لےتاکہ وہ اپنی ذمہ داری سےعہدہ برآمدہوسکےاوروہ دوسروں کی ہدایت وراہنمائی کاذریعہ بن سکے،ارشادباری تعالیٰ ہے:

﴿وَذَكِّرْ‌ فَإِنَّ الذِّكْرَ‌ىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ﴾ (الذاریات۵۵/۵۱)  

‘‘اورنصیحت کرتےرہویقینانصیحت مومنوں کونفع دیتی ہے۔’’

لاریب!ہرمومن بلکہ ہرانسان اس بات کاشدیدضرورت مندہےکہ اسےحقوق اللہ اورحقوق العبادکےبارےمیں نصیحت کی جائےاوران کےاداکرنےکےبارےمیں تلقین کی جائے،اسی طرح اس بات کی بھی شدیدضرورت ہےکہ مسلمان ایک دوسرےکوحق اورصبرکےاختیارکرنےکی وصیت کریں۔اللہ تعالیٰ نےاپنی کتاب میں کامیاب ہونےوالوں کےاوصاف اوران کےاعمال حسنہ اورخسارہ پانےوالوں کی صفات اوران کےبرےاعمال کابہت سی آیات میں ذکرفرمایاہےجن میں سب سےجامع سورۂ العصرکی حسب ذیل آیات کریمہ ہیں:

﴿وَالْعَصْرِ‌ ﴿١﴾ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ‌ ﴿٢﴾ إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ‌﴾ (العصر۱۰۳/۱۔۳)

‘‘عصرکی قسم!یقیناتمام انسان نقصان میں ہیں مگروہ لوگ جوایمان لائےاورنیک عمل کرتےرہےاورآپس میں (ایک دوسرےکو) حق (بات) کی تلقین اورصبرکی تاکیدکرتےرہے۔’’

اس مختصرمگرعظیم سورہ میں اللہ تعالیٰ نےاپنےبندوں کی راہنمائی کرتےہوئےبیان فرمایاہےکہ کامیابی وکامرانی درج ذیل چارصفات میں منحصرہے (۱) ایمان (۲) عمل صالح (۳) ایک دوسرےکوحق کی تلقین اور (۴) ایک دوسرےکوصبرکی تاکید،جوشخص ان مقامات اربعہ (چارچیزوں) میں کامل ہوگیا،وہ بہت بڑانفع حاصل کرنےمیں کامیاب ہوگیااورروزقیامت اپنےرب کی طرف سےعزت وکرامت اورفوزوفلاح کامستحق قرارپائےگااورجوشخص ان صفات کےحاصل کرنےمیں ناکام رہااوران کےساتھ اپنےآپ کوآراستہ نہ کرسکا،وہ بہت بڑےنقصان اورخسارےسےدوچارہوااورروزقیامت ذلت ورسوائی سےجہنم رسیدہوگا۔اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےبڑی شرح وبسط کےساتھ اپنی کتاب مقدس کےکئی مقامات پرکامیاب وکامران لوگوں کےصفات اورانواع واقسام کوبیان فرمایاہےتاکہ ایک طالب نجات انہیں جان لے،ان کےساتھ اپنےآپ کوآراستہ کرےاوران کی طرف دوسروں کوبھی دعوت دے،اسی طرح اللہ تعالیٰ نےخائب وخاسرلوگوں کی صفات کابھی تذکرہ فرمایاہےتاکہ مومن ان بری صفات کوپہچان کران سےدوررہے۔جوشخص کثرت سےاورخوب گہرےغوروفکرکےساتھ قرآن مجیدکی تلاوت کرےگاتووہ یقیناکامیاب اورناکام لوگوں کی صفات کوتفصیل کےساتھ جان لےگاجیساکہ اللہ تعالیٰ نےبہت سی آیات میں ان کاذکرفرمایاہے،جن میں سےچندایک کاپہلےحوالہ دیاجاچکاہےاورکچھ حسب ذیل ہیں:

﴿إِنَّ هَـٰذَا الْقُرْ‌آنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ‌ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرً‌ا كَبِيرً‌ا﴾ (الاسراء۹/۱۷)

‘‘بلاشبہ یہ قرآن وہ راستہ دکھاتاہےجوسب راستوں سےزیادہ سیدھاہےاورمومنوں کوجونیک عمل کرتےہیں،بشارت دیتاہےکہ ان کےلئےاجرعظیم ہے۔’’

اورفرمایا:

﴿كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَ‌كٌ لِّيَدَّبَّرُ‌وا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ‌ أُولُو الْأَلْبَابِ﴾ (ص۲۹/۳۸)

‘‘ (یہ) کتاب جوہم نےآپ پرنازل کی ہےبابرکت ہےتاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غورکریں اورتاکہ اہل خردنصیحت پکڑیں۔’’

نیزفرمایا:

﴿وَهَـٰذَا كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ مُبَارَ‌كٌ فَاتَّبِعُوهُ وَاتَّقُوا لَعَلَّكُمْ تُرْ‌حَمُونَ﴾ (الانعام۱۵۵/۶)

‘‘اوربرکت والی یہ کتاب بھی ہمیں نےاتاری ہےتواس کی پیروی کرواور (اللہ سےڈرو) تاکہ تم پرمہربانی کی جائے۔’’

اورصحیح حدیث میں ہے،نبی کریمﷺنےفرمایا:

 ( (خيركم من تعلم القراآن وعلمه) )

‘‘تم میں سب سےبہترین شخص وہ ہےجوخودقرآن کاعلم سیکھےاوردوسروں کوسکھائے۔’’

اورآپ نےحجۃالوداع میں عرفہ کےدن علی روؤس الاشھاد (تمام لوگوں کےسامنے) اپنےخطبہ میں ارشادفرمایا:‘‘میں تم میں وہ چیزچھوڑکرجارہاہوں کہ اگراسےمضبوطی سےتھامےرکھوگےتوکبھی گمراہ نہ رہوگےاوروہ ہےاللہ کی کتاب۔’’

اللہ سبحانہ وتعالیٰ نےمذکورہ بالاآیات میں یہ فرمایاہےکہ اس نےقرآن مجیدکواس لئےنازل فرمایاہےکہ بندےاس میں غوروفکرکریں،اس سےنصیحت حاصل کریں،اس کی اتباع کریں اوراس کی روشنی میں دنیاوآخرت کی سعادت،عزت اورنجات کےاسباب تلاش کریں۔رسول اللہﷺنےبھی امت کی رہنمائی فرمائی کہ وہ قرآن کاعلم سیکھےاوروہ دوسروں کوبھی سکھائےاورفرمایاکہ سب سےبہتروہ لوگ ہیں جوقرآن کاعلم سیکھتےہیں اوراس کےمطابق عمل کرکے،اس کی اتباع کرکے،اس کےحدودکی پاسداری کرکے،اس کےمطابق فیصلہ کرکےاوراسےاپنادستورومنشوربناکرلوگوں کوبھی اس کاعلم سکھاتےہیں۔عرفہ کےدن ایک عظیم الشان اجتماع میں رسول اللہﷺنےلوگوں کےسامنےاس حقیقت کوواضح فرمایاکہ جب تک وہ کتاب اللہ کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھیں گے اوراس کی تعلیمات پر عمل کرتے رہیں گے کبھی گمراہ نہ ہوں گے ۔سلف صالحین اوراس امت کے صدر اول کے مسلمان نے جب

 قرآن مجید کی تعلیمات اوررسول اللہﷺکی سیرت پاک پر عمل کیا تو اللہ تعالی نے انہیں دنیا میں عزت وسربلندی عطا فرمائی اورزمین کی حکومت وخلافت کا انہیں وارث بنادیا جیسا کہ اس نے اپنے حسب ذیل ارشادمیں یہ وعدہ فرمایاہے کہ:

﴿وَعَدَ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْ‌ضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْ‌تَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِ‌كُونَ بِي شَيْئًا﴾ (النور۵۵/۲۴)

‘‘جولوگ تم میں سے ایمان لائے اورنیک کام کرتے رہے،ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنادےگاجیسا کہ ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اوران کے دین کو ،جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے ،مستحکم و پائیدارکرےگا اورخوف کےبعد ان کو امن بخشے گا۔وہ میری عبادت کریں گے اورمیرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں گے۔’’

اورفرمایا:

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُ‌وا اللَّـهَ يَنصُرْ‌كُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ﴾ (محمد۷/۴۷)

‘‘اے اہل ایمان!اگر تم اللہ (کے دین) کی مددکروگےتووہ بھی تمہاری مددکرے گااورتم کو ثابت قدم رکھے گا۔’’

مزید فرمایا:

﴿وَلَيَنصُرَ‌نَّ اللَّـهُ مَن يَنصُرُ‌هُ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴿٤٠﴾ الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْ‌ضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُ‌وا بِالْمَعْرُ‌وفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ‌ ۗ وَلِلَّـهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ‌﴾ (الحج۲۲/۴۰۔۴۱)

‘‘اورجوشخص اللہ (کے دین) کی مددکرتا ہےاللہ اس کی مددضرورکرتا ہے،بے شک اللہ تعالی زبردست قوت اورغلبے والا ہے،یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم ان کو ملک میں دسترس (قدرت واختیار) دیں تو نماز قائم کریں،زکوۃ اداکریں اورنیک کام کرنے کا حکم دیں اوربرے کاموں سے منع کریں اورسب کاموں کا انجام اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔’’

تو اے مسلمانو!اپنے رب کی کتاب میں خوب تدبرکرو،کثرت سے اس کی تلاوت کرو،اس کے اوامرکی اطاعت بجالاو،نواہی سے اجتناب کرو،ان اخلاق واعمال کو پہچانو قرآن نے جن کی تعریف کی ہے ،ان کی طرف لپکو اوران سے اپنے آپ کوآراستہ کرلو اوران اخلاق واعمال کوبھی معلوم کرو،قرآن نے جن کی مذمت کی ہے ،جن کے ارتکاب پر وعید سنائی ہے،ان سے اجتناب کرتے ہوئے دورہوجاو،آپس میں بھی ایک دوسرے کو ان سے بچنے کی نصیحت کرو اوراپنے رب کی ملاقات کے وقت تک صبر کا مظاہر ہ کرو کہ اس سے تمہیں دنیا وآخرت میں عزت ،کرامت ،عظمت وشوکت،نجات وسعادت اورفوزوفلاح ہوگی۔

مسلمانوں کے لئے اہم واجبات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ سنت رسول ﷺکے دامن کو مضبوطی سے تھام لیں،اس میں بصیرت حاصل کریں،اس کی روشنی میں زندگی بسر کریں کیونکہ سنت نبوی وحی ثانی ،کتاب اللہ کی تفسیر وتشریح اورقرآن مجید کے اجمال کی تفصیل ہے جیسا کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے اپنی کتاب کریم میں ارشاد فرمایاہے:

﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ‌ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُ‌ونَ﴾ (النحل۴۴/۱۶)

‘‘اورہم نے آپ کی طرف یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو (ارشادات) لوگوں کی جانب نازل فرمائے گئے ہیں آپ ان پر واضح کردیں اورتاکہ وہ غورکریں۔’’

اورفرمایا:

﴿وَنَزَّلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ تِبْيَانًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَ‌حْمَةً وَبُشْرَ‌ىٰ لِلْمُسْلِمِينَ﴾ (النحل۸۹/۱۶)

‘‘اورہم نےآپ پرایسی کتاب نازل کی ہےکہ (اس میں) ہرچیزکا (مفصل) بیان ہےاورمسلمانوں کےلئےہدایت،رحمت اوربشارت ہے۔’’

مزید فرمایا:

﴿لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَ‌سُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْ‌جُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ‌ وَذَكَرَ‌ اللَّـهَ كَثِيرً‌ا﴾ (الاحزاب۲۱/۳۳)

‘‘یقینا تمہارے لئے رسول اللہﷺکی ذات میں بہترین (عمدہ ) نمونہ موجود ہے ہراس شخص کے لئے جو اللہ تعالی (سے ملاقات) اورقیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اوربکثرت اللہ تعالی کاذکر کرتا ہے۔’’

اورفرمایا:

﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّ‌سُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانتَهُوا ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾ (الحشر۷/۵۹)

‘‘جوچیز تم کو پیغمبردیں وہ لے لواورجس سے منع کریں (اس سے) بازرہواوراللہ سے ڈرتے رہو،بےشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔’’

اورفرمایا:

﴿فَلْيَحْذَرِ‌ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِ‌هِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ﴾ (النور۶۳/۲۴)

‘‘جولوگ ان کی مخالفت کرتےہیں،ان کوڈرناچاہئےکہ (ایسانہ ہوکہ) ان پر (دنیامیں) کوئی آفت پڑجائےیا (وہ آخرت میں) تکلیف دینےوالاعذاب نازل ہو۔’’

ایسی بے شمار آیات ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺکی اتباع،آپؐ کی سنت کی تعظیم اوراسےمضبوطی سے تھامنا اوراس کی مخالفت سے اجتناب کرنا اورسنت کے مطابق عمل میں سستی اورکوتاہی سے پرہیز کرنا واجب ہے۔جو شخص بھی قرآن کریم میں تدبر اوررسول اللہ ﷺکی احادیث صحیحہ میں تفقہ سے کام لے گا اس کے سامنے یہ حقیقت واضح ہوجائے گی کہ بند گان الہی کی بہتری وبھلائی ،سعادت وکامرانی اوردینا وآخرت کی کامیابی اورنجات کا انحصار اس بات پر ہے کہ قرآن کریم اورسنت رسول ﷺکی اتباع کی جائے،ان کی تعظیم کی جائے اورتمام حالات میں صبرواستقامت کے ساتھ ان کے عمل کو بھی کیا جائے،ارشادباری تعالی ہے :

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَجِيبُوا لِلَّـهِ وَلِلرَّ‌سُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ ۖ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ يَحُولُ بَيْنَ الْمَرْ‌ءِ وَقَلْبِهِ وَأَنَّهُ إِلَيْهِ تُحْشَرُ‌ونَ﴾ (الانفال۸/۲۴)

‘‘اے اہل ایمان!اللہ اوراس کےرسول کاحکم قبول کروجب کہ

رسول اللہ (ﷺ) تمہیں ایسے کام کے لئے بلاتے ہیں جو تم کو زندگی (جاوداں) بخشتا ہے اورجان رکھو کہ اللہ ،آدمی اوراس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اوریہ بھی کہ تم سب اس کے روبروجمع کئے جاوگے۔’’

نیز فرمایا:

﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ‌ أَوْ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً ۖ وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَ‌هُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ (النحل۱۶/۹۷)

‘‘جوشخص نیک اعمال کرے گا (خواہ) مردہویا عورت اوروہ مومن بھی ہو توہم اس کو (دینا میں) پاک (اورآرام کی) زندگی سے زندہ رکھیں گے اور (آخرت میں) ان کے اعمال کا نہایت اچھا صلہ دیں گے۔’’

مزید فرمایا:

﴿وَلِلَّـهِ الْعِزَّةُ وَلِرَ‌سُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَلَـٰكِنَّ الْمُنَافِقِينَ لَا يَعْلَمُونَ﴾ (المنافقون۶۳/۸)

‘‘عزت تو صرف اللہ کے لئے ،اس کے رسول کے لئے اورایمانداروں کے لئے ہے لیکن منافق نہیں جانتے۔’’

ان آیات میں اللہ تعالی نے یہ راہنمائی فرمائی ہے کہ حیات طیبہ ،اطمینا ن وسکون قلب اورراحت وعزت صرف اسی شخص کو حاصل ہوگی جو اللہ اوراس کے رسول کے ارشادات پر لبیک کہے گااورقول وعمل سے اس پر استقامت کا مظاہرہ کرے گااورجو شخص کتاب اللہ وسنت رسول اللہ ﷺسے اعراض کرے گا اوران کو چھوڑ کردوسری چیزوں کے ساتھ مشغولیت اختیارکرے گاتووہ ہمیشہ عذاب ،شقاوت وبدبختی ،ٹم واندوہ اورزندگی کی تنگی میں مبتلا رہے گاخواہ وہ ساری دنیاکامالک کیوں نہ بن جائے اورپھر جب دنیا سے رخصت ہوگا تودنیا کے عذاب سے بھی زیادہ سخت اورہولناک عذاب ،جہنم کے عذاب سے اسے دوچارہونا ہوگا،والعیاذ باللہ!ارشادباری تعالی ہے:

﴿وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُ‌وا بِاللَّـهِ وَبِرَ‌سُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِ‌هُونَ ﴿٥٤﴾فَلَا تُعْجِبْكَ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُمْ ۚ إِنَّمَا يُرِ‌يدُ اللَّـهُ لِيُعَذِّبَهُم بِهَا فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَتَزْهَقَ أَنفُسُهُمْ وَهُمْ كَافِرُ‌ونَ﴾ (التوبۃ۹/۵۴۔۵۵)

‘‘اوران کے خرچ (اموال) کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوتی سوااس کے کہ انہوں نے اللہ سے اوراس کے رسول ﷺسے کفر کیا اورنماز کے لئے آتے ہیں تو سست وکاہل ہوکر اورخرچ کرتے ہیں توناخوشی سے ۔تم ان کے مال اوراولاد سے تعجب نہ کرنا،اللہ چاہتا ہے کہ ان چیزوں سے دنیا کی زندگی میں ان کو عذاب دے اور (جب) ان کی جا نکلے تو (اس وقت بھی ) وہ کافر ہی ہوں۔’’

اورفرمایا:

﴿ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَىٰ ﴿١٢٣﴾ وَمَنْ أَعْرَ‌ضَ عَن ذِكْرِ‌ي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُ‌هُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ﴾ (طہ۲۰/۱۲۳۔۱۲۴)

‘‘پس جب میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئےتو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا۔وہ گمراہ ہوگا نہ تکلیف میں پڑے گااورجوشخص میری نصیحت سے منہ پھیرے گا،اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اورروزقیامت ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے۔’’

نیز فرمایا:

﴿وَلَنُذِيقَنَّهُم مِّنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَىٰ دُونَ الْعَذَابِ الْأَكْبَرِ‌ لَعَلَّهُمْ يَرْ‌جِعُونَ﴾ (السجدۃ۳۲/۲۱)

‘‘اوریقینا ہم ان کو (قیامت کے) بڑے عذاب کے سواعذاب دنیا کا بھی مزہ چکھائیں گے شاید (ہماری طرف) لوٹ آئیں۔’’

اورفرمایا:

﴿إِنَّ الْأَبْرَ‌ارَ‌ لَفِي نَعِيمٍ ﴿١٣﴾ وَإِنَّ الْفُجَّارَ‌ لَفِي جَحِيمٍ﴾ (الانفطار۸۲/۱۳۔۱۴)

‘‘بے شک نیکوکارنعمتوں (کی بہشت) میں ہوں گے اوربدکرداردوزخ میں۔’’

بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ یہ آیت عام ہےاورابراروفجارکے دنیاوآخرت کے حالات پرمحیط ہے کیونکہ مومن دنیامیں،قبرمیں اورآخرت میں نعمتوں سےفیض یاب ہوگاخواہ دنیامیں اسے بظاہر فقرومرض اوردیگر مختلف مصائب کاہی کیوں نہ سامنا کرنا پڑا ہو،اسی طرح فاسق وفاجر اپنی دنیا میں ،قبر میں اورآخرت میں جہنم ہی میں ہے خواہ دنیا میں وہ کیسی ہی دنیوی نعمتوں سے بہرہ ورکیوں نہ رہا ہوکیونکہ نعمت اوردولت تودراصل اطمینان وسکون قلب اوردل کی نعمت وراحت کا نام ہے ۔پس مومن اللہ تعالی کے ساتھ ایمان ،اس کی ذات گرامی پر اعتماد،اس سے استغاثہ وفریاداس کے حقوق کی ادائیگی اوراس کے وعدہ کی تصدیق کے باعث اطمینان قلب ،انشراح صدراورانبساط ضمیر کی دولت سے بہرہ ورہوتا ہے۔

فاسق وفاجر اپنے مریض دل ،جہالت ،تشکیک ،اللہ تعالی کی ذات گرامی سے اعراض اوردنیوی لذتوں اوردلفریبیوں میں مشغولیت کے باعث ہمیشہ قلق واضطراب بلکہ عذاب میں مبتلا رہتا ہے اورپھر خواہش پرستی اورشہوت رانی کا نشہ اس کے دل کو اس بارے میں سوچنے اورسمجھنے سے بھی اندھا کردیتا ہے،لہذا اے مسلمانو!خبرداراورہوشیارہوکراس حقیقت کو جان لوکہ تمہیں اللہ تعالی کی عبادت واطاعت کے لئے پیدا کیا گیا ہے،اسے خوب اچھی طرح سمجھواوراسے حرز جان بنالواورپھر اپنے رب کی ملاقات کے دن تک اس پر ا ستقامت کے ساتھ ڈٹ جاو،اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ابدی وسرمدی نعمتوں سے فیض یاب ہوگے اورجہنم کے عذاب سے بچ جاوگے ،ارشادباری تعالی ہے:

﴿إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَ‌بُّنَا اللَّـهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلَائِكَةُ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُ‌وا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ ﴿٣٠﴾ نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَ‌ةِ ۖ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ ﴿٣١﴾ نُزُلًا مِّنْ غَفُورٍ‌ رَّ‌حِيمٍ﴾ (فصلت٤١/۳۰۔۳۲)

‘‘جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر وہ (اس پر) قائم رہے ،ان پر فرشتے یہ کہتے ہوئے اترتے ہیں کہ خوف نہ کرواورغمزدہ مت ہو (بلکہ) اس جنت وبہشت کی بشارت وخوشخبری سن لوجس کا تم وعدہ دیئے گئے ہو۔ہم دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے دوست تھے اورآخرت میں بھی (تمہارے رفیق ہیں) اوروہاں جس (نعمت) کوتمہارا جی چاہے گا تم کو ملے گی اورجو چیز طلب کرو گے تمہارے لئے (بہشت میں) موجود ہوگی (یہ) بخشنے والےمہربان کی طرف سے مہمانی ہے۔’’

اورفرمایا:

﴿إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَ‌بُّنَا اللَّـهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ ﴿١٣﴾ أُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾ (الاحقاف۴۶/۱۳۔۱۴)

‘‘تحقیق جن لوگوں نے کہا کہ ہماراپروردگاراللہ ہے،پھر وہ اس پر قائم رہے توان کوکچھ خوف ہوگا نہ وہ غمزادہ ہوں گے،یہی اہل جنت ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے (یہ) اس کا بدلہ (ہے) جو وہ کیا کرتے تھے۔’’

اللہ تعالی سے دعاہےکہ وہ ہمیں اورآپ سب کو اپنے ان بندوں میں سے بنادے اورہم سب کو اپنے نفس کی شرارتوں اوربرے اعمال سے محفوظ رکھے ،بے شک وہ ہر چیز پر قادرہے۔

وصلي الله وسلم علي عبده ورسوله نبينا محمد واآله وصحبه

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 451

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ