سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(320) عورتوں کے لئے سونے کا استعمال

  • 7685
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1160

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

محدث دیارشام علامہ محمد ناصرالدین البانی نے اپنی کتاب‘‘آداب الزفاف’’میں جویہ فتوی دیا ہے کہ سونا استعمال کرنا عورتوں کے لئے بھی جائز نہیں ہے تواس سے ہماری عورتیں شک وشبہ میں مبتلا ہوگئی ہیں اوروہ کہتی ہیں کہ جوعورتیں سونے کے زیورات استعمال کرتی ہیں۔وہ خود بھی گمراہ ہیں اوردوسری عورتوں کو بھی گمراہ کرتی ہیں،اس مسئلہ میں آپ کا کیا ارشاد ہے خصوصا سونے کے ان زیورات کے بارے میں جو گلے میں پہنے جاتے ہیں چونکہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے،اسے بیان کرنے کی بہت ضرورت ہے لہذا امید ہے کہ آپ فتوی دے کر رہنمائی فرمائیں گے۔اللہ تعالی آپ کے گناہوں کومعاف فرمائے اورآپ کے علم میں بے پایاں اضافہ فرمائے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورتوں کے لئے سونے کے زیورات استعمال کرنا حلال ہے خواہ وہ گلے کے استعمال کے ہوں یا کسی اورعضو کے کیونکہ حسب ذیل ارشادباری تعالی:

﴿ أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ‌ مُبِينٍ(الزخرف۴۳/۱۸)  

‘‘کیا وہ جو زیور میں پرورش پائے اورجھگڑے کے وقت بات نہ کرسکے (اللہ کی بیٹی ہوسکتی ہے؟) ’’

کے عموم سے یہی ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس میں اللہ تعالی نے زیور کو عورتوں کی صفات میں سے شمار کیا ہے اوریہاں زیور بھی عام ہے خواہ وہ سونے کا ہو یا کسی اورچیز کا۔

احمد،ابوداوداورنسائی نے جید سند کے ساتھ امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے دائیں ہاتھ میں ریشم اوربائیں میں سونا پکڑا اورفرمایاکہ ‘‘یہ دونوں چیزیں میری امت کے مردوں کے لئےحرام ہیں۔’’اورابن ماجہ کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ‘‘یہ میری امت کی عورتوں کے لئے حلال ہیں۔’’

احمد ،نسائی،ترمذی ،ابوداود،حاکم،طبرانی اورابن حزم نے روایت کیا اورامام ترمذی ،حاکم اورابن حزم نے صحیح قراردیا ہے۔۔۔ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی کریمﷺنے فرمایا‘‘سونا اورریشم میری امت کی عورتوں کے لئے حلال اورمردوں کے لئے حرام قراردیاگیاہے۔’’

اس حدیث کو سعید بن ابی ہند اورابوموسی کے درمیان انقطاع کی وجہ سے معلل قراردیا گیا ہے لیکن انقطاع کی کوئی قابل اطمینان دلیل نہیں ہے اورکئی ائمہ نے اسے صحیح قراردیا ہے،ان کے نام ہم ابھی ابھی ذکر کر آئے ہیں اگرمذکورہ علت کو صحیح بھی مان لیا جائے تودیگر صحیح احادیث سے یہ علت ختم ہوجاتی ہے جیسا کہ ائمہ حدیث کے ہاں یہ معروف قاعدہ ہے ،چنانچہ علماء سلف کا یہی مذہب تھا اورکئی ایک ائمہ نے اس بات پر نقل کیا ہے کہ عورت کے لئے سونااستعمال کرنا جائز ہے ۔مزید وضاحت کے لئے ہم یہاں علماء کے اقوال درج کرتے ہیں۔

جصاص نے اپنی تفسیر (ج ۳ ص ۳۸۸) میں سونے کے بارے میں بات کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ‘‘عورتوں کے لئے سونے کے استعمال کے جواز کی نبی کریمﷺاور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایات،،ان روایات کی نسبت بہت نمایاں اورزیادہ مشہور ہیں جن سے ممانعت ثابت ہوتی ہے اوراس آیت (اس آیت کی طرف اشارہ ہے جو ہم نے ابھی تھوڑی دیر پہلے ذکر کی ہے ) کی دلالت سے بھی بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کے لئے سونا استعمال کرنا جائز ہے اورپھر نبی کریمﷺاور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے عہد سے لے کر آج تک عورتوں کا سونے کو استعمال کرنا تواتر سے ثابت ہے،اس پر کبھی کسی نے اعتراض نہیں کیا لہذا اس طرح کی بات کے بارے میں اخبار آحاد کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں کیا جاسکتا۔’’

الکیا الہراسی تفسیر القرآن (ج ۴ ص۳۹۱) میں‘‘أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ’’کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ‘‘یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کے لئے زیورات استعمال کرنا جائز ہے۔اجماع بھی اسی بات پر ہے اوراس بات کی تائید کے لئےاحادیث بھی بے شمار ہیں۔’’

امام بیہقی ،السنن الکبری (ج۴ص۱۴۲) میں بعض ایسی احادیث جو عورتوں کے لئے سونے اورریشم کے جواز پر دلالت کرتی ہیں،ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ ‘‘یہ اوران کے ہم معنی دیگر احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ عورتوں کے لئے سونا اورریشم جائز ہے اور ان احادیث کے منسوخ ہوجانے کی وجہ سے جو خاص طورپر عورتوں کے لئے سونا حرام ہونے پر دلالت کرتی ہیں،ہمارااستدلال یہ ہےکہ اب گویااس بات پراجماع ہےکہ عورتوں کےلئےسونااستعمال کرناجائزہے۔’’

امام نووی الجموع (ج۴ص۴۴۲) میں فرماتےہیں کہ‘‘عورتوں کےلئےریشم اورسونےچاندی کےزیورات پہنناجائزہیں کیونکہ صحیح احادیث کےپیش نظراس مسئلہ پراجماع ہوچکاہے۔’’انہوں نے (ج۶ص۴۰) مزیدلکھاہےکہ‘‘تمام مسلمانوں کااس پراجماع ہےکہ عوتوں کےلئےسونےاورچاندی کےتمام انواع واقسام کےزیورات مثلاگلوبند،ہار،انگوٹھی،کنگن،پازیب،بازوبنداورمالاوغیرہ پہنناجائزہیں نیزوہ تمام زیورات بھی جوگردن میں پہنےجائیں یاکسی اورعضومیں ’’الغرض عورتوں کے لئے وہ تمام زیورات پہننا جائز ہیں جن کی وہ عادی ہوں اوراس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔’’نیزانہوں نے شرح صحیح مسلم میں باب‘‘تحریم خاتم الذہب علی الرجال ونسخ ماکان من اباحۃ فی اول الاسلام’’ (مردوں کے لئےسونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے اورشروع اسلام میں مردوں کے لئے اس کا جواز تھا اب منسوخ ہے) کے تحت لکھا ہےکہ‘‘اس بات پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھی جائز ہے۔’’

حافظ ابن حجررحمۃ اللہ علیہ‘‘فتح الباری’’ (ج۱۰ص۳۱۷) میں حدیث البراء،کہ نبی کریمﷺنےہمیں سات چیزوں سےمنع فرمایاآپ نےسونےکی انگوٹھی سےمنع فرمایا۔۔۔الحدیث،کی شرح میں فرماتےہیں کہ‘‘نبی کریمﷺنے سونے کی انگوٹھی پہننے کی جو ممانعت فرمائی ہے یہ مردوں کے لئے ہے عورتوں کےلئےنہیں ہےچنانچہ اس بات پراجماع ہوچکاہےکہ عورتوں کےلئےسونےکی انگوٹھی پہنناجائزہے۔’’

مذکورہ بالادواحادیث اورمذکورۃالصدرائمہ کرام نےاس مسئلہ پراہل علم کاجواجماع ذکرکیاہےاس کےساتھ ساتھ درج ذیل احادیث بھی اس بات پردلالت کرتی ہیں کہ عورتوں کےلئےسونےکےہرطرح کےزیورات خواہ وہ گلےکےاستعمال کےہوں یاکسی اورعضوکے،مطلقاجائزہیں:

۱۔ابوداؤداورنسائی رحمتہ اللہ علیہمانے‘‘عمروبن شعیب عن ابیہ عن جدہ’’سندکےساتھ روایت کیاہےکہ ایک عورت نبی کریمﷺکی خدمت میں حاضرہوئی،اس کےساتھ اس کی ایک بیٹی بھی تھی اوراس کی بیٹی کےہاتھ میں سونےکےدوموٹےموٹےکنگن تھےتوآپﷺنےاس سےفرمایا‘‘کیاتواس زیورکی زکوٰۃاداکرتی ہے؟’’اس نےکہا‘‘نہیں’’آپ نےفرمایا‘‘کیاتمہیں یہ بات اچھی لگتی ہےکہ ان کنگنوں کی بجائےاللہ تعالیٰ قیامت کےدن تمہیں جہنم کی آگ کےدوکنگن پہنادے؟’’تواس نےوہ کنگن اتارکرنبی کریمﷺکی خدمت میں پیش کردیئےاورعرض کیاکہ‘‘یہ اللہ اوراس کےرسول کےلئےہیں۔’’اس حدیث سےمعلوم ہواکہ نبی کریمﷺنےیہ توبیان فرمایاکہ سونےکےان کنگنوں میں زکوٰۃواجب ہےلیکن ان کےپہننےسےآپ نےمنع نہیں فرمایا،جس سےثابت ہواکہ ان کاپہنناحلال ہےاوریہ دونوں کنگن محلق (حلقہ ودائرہ کی شکل میں) بھی تھے۔یہ حدیث صحیح اوراس کی سندجیدہےجیساکہ حافظ ابن حجررحمتہ اللہ علیہ نے‘‘بلوغ المرام’’میں واضح طورپرفرمایاہے۔

۲۔سنن ابوداؤدمیں صحیح سندکےساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھاسےروایت ہےکہ نبی کریمﷺکےپاس نجاشی کی طرف سےہدیہ کےطورپرایک زیورآیاجس میں سونےکی ایک انگوٹھی بھی تھی اورانگوٹھی میں حبشی نگینہ تھا،آپ نےاس سےاعراض فرماتےہوئےایک لکڑی کےساتھ پکڑایاایک انگلی کےساتھ پکڑااورپھراپنی نواسی،حضرت زینب رضی اللہ عنھاکی صاحبزادی امامہ بنت ابی العاص کوبلایااورفرمایا‘‘بیٹایہ زیورپہن لو۔’’آنحضرتﷺنےامامہ کویہ جوانگوٹھی دی جوکہ سونےکی گول شکل کی تھی اورفرمایاکہ اسےپہن لوتویہ نص اس بات کی دلیل ہےکہ عورتوں کےلئےسونےکازیوراستعمال کرناحلال ہے۔

۳۔ابوداؤدودارقطنی۔۔۔۔حاکم نےاسےصحیح کہاہےجیساکہ‘‘بلوغ المرام’’میں ہے۔۔۔۔نےحضرت ام سلمہ رضی اللہ عنھاسےروایت کیاہےکہ وہ سونےکی پازیب پہنتی تھیں توانہوں نےعرض کیایارسول اللہ!کیایہ بھی کنزہے؟آپﷺنےفرمایا‘‘اگراس کی زکوٰۃاداکروتویہ کنزنہیں ہے۔’’

وہ احادیث جن سےبظاہریہ معلوم ہوتاہےکہ عورتوں کےلئےسوناپہننامنع ہےوہ شاذہیں اورزیادہ صحیح اورزیادہ ثابت روایات کےمخالف ہیں۔ائمہ حدیث نےیہ اصول بیان فرمایاہےکہ جواحادیث جیدسندوں کےساتھ مروی ہوں لیکن ان سےزیادہ صحیح روایات کی مخالف ہوں،دونوں میں تطبیق بھی ممکن نہ ہواورتاریخی طورپریہ بھی معلوم نہ ہوکہ پہلی روایات کون سی ہیں اوربعدوالی کون سی توانہیں شاذسمجھاجائےگا،ان پراعتمادنہیں کیاجائےگااورنہ ان کےمطابق عمل کیاجائےگا۔حافظ عراقی رحمتہ اللہ علیہ اپنے‘‘الفیہ’’میں بیان فرماتےہیں؎

وذوالشذوذ ما يخالف الشقة

فيه الملا فالشافعي حققه

حافظ ابن حجررحمتہ اللہ علیہ نےبھی‘‘نخبتہ الفکر’’میں یہ لکھاہےکہ:

‘‘اگرزیادہ راجح روايت اس کے مخالف ہوتوزیادہ راجح روایت کو محفوظ اوراس کے مقابل کو شاذکہا جائے گا۔’’

جیسا کہ ائمہ حدیث نے قابل عمل حدیث صحیح کے لئے ایک شرط یہ بھی بیان فرمائی ہے کہ وہ شاذ نہ ہولہذا اگریہ تسلیم بھی کرلیا جائے کہ عورتوں کے لئے سونے کی حرمت کی احادیث کی سندیں علل سے پاک ہیں،ان میں اورعورتوں کے لئے سونے کی استعمال کی حلت کی احادیث میں تطبیق ممکن نہیں اورتاریخ بھی معلوم نہیں توپھر بلاشک وشبہ واجب یہ ہے کہ اہل علم کے نزدیک اس معتبراورشرعی قاعدہ پر عمل کرتے ہوئے ان احادیث پر شذوذاورعدم صحت کا حکم لگادیاجائے۔

ہمارے دینی بھائی علامہ شیخ محمد ناصر الدین البانی نے اپنی کتاب‘‘آداب الزفاف’’میں ان دونوں قسم ی احادیث میں تطبیق کی جویہ صورت بیان فرمائی ہے کہ جن احادیث سے حرمت ثابت ہوتی ہے ان کو ایسے زیورات پر محمول کیا جائے جو محلق ہوں اور جن سے حلت ثابت ہوتی ہے توان کو ایسے زیورات پرمحمول کیا جائے جو غیر محلق ہوں توتطبیق کی یہ صورت صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ ان صحیح احادیث سے مطابقت نہیں رکھتی جو محلق (حلقہ ودائرہ کی شکل میں) زیورات کی حلت پر بھی دلالت کناں ہیں،مثلا انگوٹھی محلق ہے،کنگن محلق ہیں اوران کے استعمال کی حلت بھی احادیث سے ثابت ہے تواس سےواضح ہوا کہ ہم نے جو مئوقف بیان کیا ہے وہ صحیح ہے اورپھر حلت پر دلالت کناں احادیث مطلق ہیں ،مقید نہیں توان کے اطلاق اورصحت اسانید کی وجہ سے ان پر عمل کرنا واجب ہے اوراس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ اہل علم کی ایک جماعت نے یہ بیان کیا ہے کہ عورتوں کے لئے سونے کے استعمال کی حرمت کی احادیث منسوخ ہیں جیسا کہ ان اہل علم کے اقوال ہم قبل ازیں بیان کرآئے ہیں اوربلاریب حق بات بھی یہی ہے ،اس سے شبہات بھی دورہوجاتے ہیں اوریہ شرعی حکم بھی واضح ہو جاتا ہے کہ بلاشک وشبہ امت کی عورتوں کے لئے سونا استعمال کرنا حلال ہے اورمردوں کے لئے حرام ہے۔ 

والله ولي التوفيق۔ والحمدلله رب العالمين’وصلي الله علي نبينا محمد وعلي آله وصحبه وسلم

 

 

 

مقالات وفتاویٰ ابن باز

صفحہ 408

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ