سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(12) ستر کی تفصیل

  • 739
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 767

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ستر کی تفصیل کیا ہے؟اور کیا ستر عورت شرط ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

ستر عورت شرط ہے۔یعنی ناف سے گھٹنوں تک مرد کے لئیے ۔اور عورت

حاشیہ:

(آگے اور پیچھے کا ذکر نہیں کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ پیچھے رکھنے میں چوری کا خطرہ ہے اور آگے کی ممانعت دائیں طرف کی ممانعت سے بطریق اولیٰ سمجھی جاتی ہے کیونکہ اگلی طرف دائیں طرف سے افضل ہے اور روایت میں اگلی طرف رکھنے سے صراحت آئی ہے معجم صغیر طبرانی صفحہ165 میں ہے :

«عن عبدالرحمٰن بن ابی بکرة عن ابیه عن النبی صلی الله عليه وسلم قال اذا وضع احدکم نعليه فی الصلوٰۃ فلا يجعلهم بين يديه فيا تمَّ بهم ولا من خلفه فيأ تمَّ بهم اخوہ المسلم ولٰکن يجعلهم بين رجليه»

’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تمہارا نماز میں جوتا اتارے تو آگے نہ رکھے تاکہ جوتا کی اقتداء لازم نہ آئے اور نہ پیچھے رکھے تاکہ پچھلا بھائی جوتا کی اقتدا نہ کرے اور چاہیے کہ دونوں پاؤں کے درمیان رکھے۔‘‘

کےلئے سارا وجودمنہ ہاتھ کے سوا پشت پاؤں تک ڈھانکنا ضروری ہے۔نیز اگر کپڑا زیا دہ ہو تومرد کےلئے کندھے بھی ڈھانکنا ضروری ہے سر ڈھانکنا ضروری نہیں۔نماز میں اس طرح بکل مارنا منع ہے کہ ہاتھ باہر نکالنے مشکل ہوں۔اس طرح کی بکل مارنے کو اشتمال صماء کہتے ہیں۔

پاجامہ کے پائچے چڑھانا ،آستین چڑھانا ،کرتہ کا دائرہ اکٹھا کرکے تہ بند کی ڈب میں دینا یا پاجامہ کے نیفے میں دینا۔تہہ بند کے نیچے لنگوٹی باندھنا۔ عورت کا اپنے جوڑا کو اکٹھا کرکے با ندھنا۔ اس قسم کی سب صورتیں منع  ہیں۔اس طرح کپڑے کا لٹکانا بھی منع ہے یعنی کندھوں یا سرپر کپڑا ڈال کر اس کو دو طرف لٹکا ہوا چھوڑدینا منع ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الطہارت،سترکا بیان، ج2ص20 

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ