سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(20) غیر معتکف کاے مسجد حرام میں کسی جگہ کا متعین کرلینا کیسا ہے

  • 7351
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1054

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غیر معتکف کے لئے مسجد حرام میں کسی ایسی جگہ کا متعین کرلینا کیسا ہے جہاں رمضان المبارک کے پورے مہینے نماز پڑھے، ساتھ ہی ساتھ وہ حرم کے ستون کے پاس بستر و تکیہ وغیرہ بھی رکھے رہتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد حرام بھی دوسری مساجد کی طرح ہے کہ جگہ اسی کی ہے جو پہنچے۔ کسی کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ مسجد سے باہر رہ کر اپنے لیے مسجد میں کئی جگہ خاص کر لے البتہ اگر وہ مسجد ہی میں ہے لیکن شور و شرابے کے خوف سے لوگوں سے دور ہٹ کر کسی کشادہ جگہ بیٹھا ہے کہ جب جماعت کا وقت قریب ہو گا تو اپنی متعینہ جگہ پر آ جائے گا تو اس میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ اسے اجازت ہے کہ مسجد میں جہاں چاہے بیٹھے۔

لیکن اگر یہ فرض کریں کہ اس نے کوئی چیز رکھ لی (ایک جگہ پر قبضہ جما لیا) پھر ایک کشادہ جگہ میں جا کر نماز پڑھنے لگے۔ اس دوران صف بندی شروع ہو گئی تو اس پر واجب کہ یا تو اپنی پہلی جگہ چلا جائے یا اس کشادہ جگہ پر ٹھہرا رہے کیونکہ اگر صف بندی کے دوران وہ اپنی جگہ پر باقی رہ گیا تو اس نے مسجد میں اپنے لیے جو جگہیں بنا لیں۔ حالانکہ مسجد میں صرف ایک ہی جگہ کا حقدار ہے۔

اور مسجد میں کسی ایک ہی جگہ کا خاص کر لینا کہ نماز صرف اسی جگہ پڑھے گا، یہ ممنوع ہے بلکہ آدمی کو چاہئے کہ جہاں بھی جگہ مل جائے وہیں نماز پڑھ لے۔

 

فتاوی مکیہ

صفحہ 20

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ