سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(691) مذاکرہ علمیہ با بت دعوت ولیمہ

  • 7327
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 914

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مذاکرہ علمیہ با بت دعوت ولیمہ


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مذاکرہ علمیہ با بت دعوت ولیمہ

بخدمت شریف جنا ب مو لا نا ابو الو فا ثناء اللہ صاحب اسلام علیکم ولیمہ کے با رے رسول اللہ ﷺ نے فر مایا ہے:

طعام الوليمة اول يوم حق وطعام يوم الثاني سنة وطعام يوم الثالث معمة من سمع سمع الله به (رواہ الترمذي واستغفر به)

’’دعوت ولیمہ اول روز بعد نکاح واجب ہے اور دو سرے روز کی دعوت سنت ہے اور تیسرے روز کی دعوت ولیمہ شہرت ہے اور جو کو ئی شہرت کی غرض سے کر کے شہرت کر ے گا اس کو اللہ تعالی سنا کر عذاب کر ے گا‘‘ تر ند ی نے اس کو غریب کہا اور حا فظہ ابن حجر بلوغ المرام میں تحریر فر ما تے ہیں –ورجال رجال الصحيح وله شاهد عن انس عنه ابن ماجة- یعنی راوی اس کے راوی صحیح بخا ری کے اور اس کا حدیث کا شاہد ہے انس سے ابن ما جہ کے نز دیک اس حدیث سے صاف معلو م ہو ا کہ دعوت ولیمہ بعد نکا ح دو دن تک سنت ہے بعد دو دن کے ولیمہ کر نا ٹھیک نہیں مجھے یا د آتا ہے کہ جنا ب مو لا نا ثنا ء اللہ صا حب کا صاحبزادا میاں عطا اللہ کی دعوت ولیمہ نکا ح سے بہت دن بعد ہو ئی کیا مو لا نا اس کا ثبوت دے سکتے ہیں علمائے کرام کی خد مت میں گزارش ہے کہ نکا ح کے تین چا ر مہینہ کے بعد ولیمہ کر نا جا ئز ہے یا نہیں اگر کو ئی اس کو مسنون سمجھ کر کرے تو وہ بدعت میں شمار ہو گا چو نکہ یہ طریقہ ہندوستان میں جا ری ہے اس لئے اس مسئلہ کی تحقیق ضروری ہے امید کہ علمائے کرام ضرور تو جہ فر ما ئیں گے۔ ( احسان اللہ سلک کو ڑی دینا چور)

ایڈیٹر

اس مسئلہ کے متعلق آپ نیل الا و طا ر جلد 6 صفحہ93 دیکھ لیتے تو سوال کی حا جت ہو تی نہ مذکرا کی ولیمہ کی دعوت بعد نکاح ہے یا بعد زفا ف اصح یہ ہے کہ بعد زفا ف اس لئے عطا اللہ کا ولیمہ متصل نکا ح نہیں ہو ا بلکہ بعد ملا پ ہوا۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 790

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ