سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(687) چند سوال جواب طلب

  • 7323
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 1381

سوال

چند سوال جواب طلب


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جناب مو لانا صاحب سلمہ اللہ تعالی اسلام علیکم ورحمتہ اللہ و بر کا تہ ایک مو لو ی صاحب دارالعلوم مصر کے سند یا فتہ میں فر ما تے ہیں۔

1۔ شیطان کب کا مر چکا ہے۔

2۔ روح ایک قوت متحرکہ انسانی کا نام ہے جو انسان کے سا تھ ہی مر جا تی ہے۔

3۔ قرآن شریف کے ہو تے کسی چیز کی ضرورت نہیں قرآن شریف خود اپنا مفسر اور لغت ہے۔

4۔ ہد ہد فعل کا قصہ جو قرآن شریف میں مذکور ہے مفسروں نے غلط لکھا ہے نمل ایک قوم کا نام ہے اور ہد ہد ایک آدمی کا۔

اسی طرح اور دیگر مسا ئل صرف قرآن شریف کی آیا ت سے استدلال کر کے فر ما تے ہیں چو نکہ مجھ کو یہ تما م مسا ئل اعتقاد متقتدین کے خلاف معلو م ہو ئے ہیں لہذا عرض ہے کہ مسا ئل مسطورہ کا جواب بد لا ئل محض قرآن شریف درج اخبار فر ما کر مشکو رفر ما دیں فقط واسلام۔ (۔ خریدار ان اہلحدیث نمبر 584)

ایڈیٹر

1۔ شیطان کے مرنے کی با بت ثبوت پو چھنا چاہیے قرآن مجید میں تو اس کی با بت صاف لفظ میں ہے اليٰ يوم يبعثون- قیامت تک ز ندہ رہے گا۔

2۔ اس کا ثبو ت بھی مدعی سے پو چھنا چا ہئے صرف زبا نی دعوی تو چل نہیں سکتا۔

3۔ قرآن مجید کی تفسیر بے شک قرآن مجید خود کر تا ہے اور لغت بھی اس کی مئو ید ہے مگر احکام شرعیہ کے متعلق بعض روایات ایسی ہیں کہ اپنے معنی بتلانے میں تو صاف ہیں لیکن وہ معنے ان کے اجمال ہی کے درجہ پر ہیں اس لئے حدیث نبوی کی ضرورت ہو تی ہے مثلا قر آن شر یف میں حکم ہے کہ نما ز پڑھو مگر اس کی تفصیل نہیں ملتی کہ کس طرح پڑھو قیام پہلے کرو سجدہ پیچھے کرو التحیات یوں کرو وغیرہ یوں کرو اس قسم کی تركيب کے لئے حدیث یا فعل نبی کی ضرورت ہے غور کیا جا ئے تو اس کی تشر یح جو ہم حدیث شریف سے لیتے ہیں اس کی اجازت بھی قرآن مجید نے دے رکھی ہے چنا نطہ ارشاد ہے لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ

رسول اللہﷺ تمہارے لئے نیک نمونہ ہے پس اس قسم کی آیات کی تفسیر میں حدیث شر یف کی ضرورت ہے۔

4۔ عجیب مو لوی صاحب ہیں خود ہی تو لغت سے تفسیر کر نے کے مد ھی ہیں اور پھر خود ہی لغت کے خلاف کہتے ہیں ہد ہد اور نمل لغت میں دو پر ندے جا نوروں کے نا م ہیں اس کے سوا لغت میں کو ئی معنی ہوں تو وہ بتلا دیں۔ ( اہلحدیث 12/ اپریل 1913ء)

سوال۔ مہر دو قسم کے ہیں معجل اور مئوجل یعنی جلدی ادائیگی کے قابل اور دوسرا خاص پر یعنی وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاء فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ سو عرض ہے کہ ان دونوں قسموں کی یہی تشریح ہے یا کچھ اور قسم دوسری کا مہر شوہر کے مر نے کے بعد بھی قابل ادائیگی ہے یا صرف بوقت طلاق کمترین خریدار اہلحدیث اخبار نمبر4459)

جواب مہر معجل غیر معجل کی اصطلاح فقہاء متا خر ین کی ہے حد یثوں میں اس کا ثبوت نہیں اس کی تشریح بھی ہے کہ معجل مہر کے اس حصہ کو کہتے ہیں جو بعد نکاح فورا واجب الادا ہو جا تا ہے اور غیر معجل اس کو کہتے ہیں جو جدائی کے بعد واجب الاداہو جا تا ہے خواہ طلاق سے ہو یا مو ت سے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

 

جلد 2 ص 775

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ