سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(503) علاج کی غرض سے انسانی جسم کو آگ کے ساتھ داغنا

  • 7056
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2964

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا علاج کی غرض سے انسانی جسم کو آگ کے ساتھ داغنا جائز ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں علاج کی غرض سے انسانی جسم کو آگ کے ساتھ داغا جا سکتا ہے۔ اور منع پر دلالت کرنے والی روایات بلا علاج اس کی کراہت پر دلالت کرتی ہیں۔

سیدنا جابر فرماتے ہیں۔:

«بعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى أبي بن كعب طبيباً فقطع منه عرقاً ثم كواه عليه»[مسلم:۲۲۰۷]

نبی کریم نے ابی بن کعب کے پاس ایک طبیب بھیجا ،جس نے ان کی ایک رگ کو کاٹ کر اسے آگ سے داغ دیا۔

اسی طرح جب سیدنا سعد بن معاذ کو تیر لگا تو نبی کریم نے ان کی رگ کو چھری کے ساتھ آگ سے داغا۔ [مسلم :۲۲۰۸]

بخاری مسلم کی روایت ہے کہ نبی کریم نے فرمایا:

«الشفاء في ثلاثة : شربة عسل ، وشرطة محجم ، وكية نار ، وأنهى أمتي عن الكي»

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شفاء تین چیزوں میں ہے، شہد پینا، پچھنے (حجامہ) لگوانا اور آگ سے داغنا اور میں اپنی امت کو داغنے سے منع کرتا ہوں۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی جسم کو بلا ضرورت (ٹیٹوا وغیرہ بنانے کے لئے) آگ سے داغنا مکروہ ہے ،جبکہ علاج کی غرض سے جائز ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ

جلد 2 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ