سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(397) حدیث کی استنادی حیثیت

  • 6950
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1609

سوال

حدیث«فَلَمَّا دُفِنَ عُمَرُ مَعَهُمْ فَوَاللَّهِ مَا دَخَلْتُهُ إِلاَّ وَأَنَا مَشْدُودَةٌ عَلَيَّ ثِيَابِي ، حَيَاءً مِنْ عُمَرَ»کی استنادی حیثیت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

"حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا پردہ کرکے جانا حجرہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دفن ہونے کے بعد" کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدہ عائشہ بیان فرماتی ہیں:

«عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَدْخُلُ بَيْتِي الَّذِي دُفِنَ فِيهِ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَبِي فَأَضَعُ ثَوْبِي ، وَأَقُولُ إِنَّمَا هُوَ زَوْجِي وَأَبِي ، فَلَمَّا دُفِنَ عُمَرُ مَعَهُمْ فَوَاللَّهِ مَا دَخَلْتُهُ إِلاَّ وَأَنَا مَشْدُودَةٌ عَلَيَّ ثِيَابِي ، حَيَاءً مِنْ عُمَرَ»[مسند أحمد 6/ 202،رقم:25660]۔

میں اپنے اس گھر میں، جہاں نبی کریم اور میرے والدمدفون تھے،داخل ہوتی تو اپنے کپڑے اتار لیا کرتی تھی،میں کہتی تھی کہ یہ میرے خاوند اور باپ ہیں،جب ان کے ساتھ سیدنا عمر کو دفن کر دیا گیا تو اللہ کی قسم! اب میں وہاں داخل ہوتی ہوں تو سیدنا عمر سے حیا کرتے ہوئے اپنے اوپر اپنے کپڑے سختی سے لپیٹ لیتی ہوں۔

یہ روایت صحیح ہے،معروف عالم دین شعیب الارنؤوط نے اسے شیخین کی شرط پر صحیح قرار دیا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ

جلد 2 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ