سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(157) مردارکے چمڑے کاحکم

  • 657
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 883

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیافرماتےہیں علماء کرام اس مسئلہ میں کہ ہمارے ملک میں عموماً گائے بیل یابکری وغیرہ مردارکے چمڑے چمار لوگ مردارکے جسم سے اپنے ہاتھ سے اتارلیاکرتے ہیں ۔مگرمسلمان لوگ نہیں لیتے اگرکوئی لیتاہے تواس کونفرت کی نگاہ سے دیکھتے  ہیں ۔ اور اس کوچمارکہہ کرطعن کرتے ہیں ۔کیاشریعت میں جائز ہےیانہیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

«عن عبدالله بن عباس قال تصدق علی مولاة لمیمونة بشاة فماتت فمربهارسول الله صلی الله علیه وسلم قال اهلااخذتم اهابهافدبغتموه فانتفعتم به فقالواانها میتة فقال انماحرم اکلهامتفق علیه۔» (مشکوة باب تطهیرالنجاسات فصل اول ص 44)

    ’’عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میمونۃ رضی اللہ عنہاام المؤمنین کی آزادکردہ لونڈی پرایک بکری صدقہ کی گئی وہ مرگئی ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:تم نے اس کاچمڑاکیوں نہ اتارلیا۔اس سے فائدہ اٹھاتے ۔انہوں نے کہا:وہ مردارہے فرمایا:صرف اس کاکھاناحرام ہے۔‘‘

اس حدیث سےمعلو م ہواکہ بکری گائے وغیرہ کاچمڑااتارلیناچاہیے چماروں کودینے کی ضرورت نہیں ۔اورجواتارنے والے پرطعن کرے وہ خودمطعون ہے ۔کیونکہ وہ حدیث کا خلاف کرتاہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الطہارت، پانی کا بیان، ج1ص243 

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ