سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(181) حنفی لکھتے ہیں کہ اترکو اقولی الخ حکم امام صاحب نے خاص..الخ

  • 6734
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 1069

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

حنفی لکھتے ہیں کہ اترکو اقولی الخ حکم امام صاحب نے خاص اپنے شاگردوں کودیا ہے۔ اور ان کو جو مرتبہ اجتہاد پر ہوں۔  جیسا کہ میزان شعرانی رحمۃ اللہ علیہ  میں ہے۔

قلت هو  محمول علي من له قدره علي استنباط الا حكام الخ

 نہ بے علم آدمی کو آیا یہ صحیح ہے۔ ؟ (محمد عیسیٰ عفی عنہ خریدار اہلحدیث نمبر 3494)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس  کا جواب خود اسی قول میں ملتا ہے۔ سارا قول یوں ہے۔ اترکوا قولی بقول الرسول ۔ یعنی اما ابو حنیفہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں۔ رسول ﷺ کے قول کے  مقابلہ میں میرا قول چھوڑ دیا کرو۔ پس جس کو کوئی حدیث مل جائے۔ جو امام کے  فتوےٰ کے مخالف ہو۔ اس پر فرض ہے کہ وہ امام کا قول چھوڑ دے گو وہ پورا محدث نہیں نہ پورا مجتہد ہے۔ خود حنفیہ لکھتے ہیں کہ امام صاحب کے شاگرد امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ  اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ  بھی مجتہد تھے۔ مطلق نہ تھے۔ پھر ان کو بھی یہ حکم نہ ہوسکا۔ قاضی ثناء اللہ مرحوم پانی پتی مالا بدہ میں مسئلہ شراب بیان کر کے کہتے ہیں کہ مسئلہ امام صاحب کا حدیث کے مخالف ہے۔ لہذا متروک ہے۔ اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ  کافتویٰ موافق حدیث کے ہے۔ لہذا وہ صحیح  ہے۔ حالانکہ علماء اصول کی اصطلاح میں قاضی صاحب مرحوم مجتہد نہ تھے مختصر یہ ہے کہ رسول خدا ﷺ کی بات سے جس کی بات مخالف ہوگی وہ قابل رد سمجھی جائےگی۔ (19 مئی 16ء)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 143

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ