سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(118) کیا کوئی جھوٹ مناسب مقام پرجائز ہے؟

  • 6671
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 808

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید  کا اعتقاد قول وعمل ہے۔ کہ جھوٹ سب برابر نہیں ہیں۔ کوئی جھوٹ مناسب مقام پرجائز اور کوئی گناہ صغیرہ اور کوئی کبیرہ کوئی لغو اور کوئی شرک اور عمر کا اعتقاد ہے کہ کیا چھوٹے کیا بڑے کیا ثقیل کیا خفیف تمام آیت۔  ۔ لَّعْنَتَ اللَّـهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ۔ )میں داخل ہیں۔ مثلا ایک مسلمان دو مسلمانوں کے درمیان یا میاں بیوی کے درمیان جھوٹی بُری باتوں سے بغض وعداوت ڈالتا ہے۔ دوسرا سراسر جھوٹی نیک باتوں سے مسلمانوں میں اتفاق اور اصلاح کردیتا ہے۔ کیا ازروئے قرآن وحدیث جھوٹ گوئی کے الزام میں ان دونوں پرلعنت اللہ علی الکاذبین  کا فتویٰ پہنچ سکتا ہے۔ دلیل قرآن وحدیث سے معہ حوالہ درج فرمایئں۔ (سائل سید حسن خریدار 9775۔ ازہر باغ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جھوٹ اپنی اصلیت اور حقیقت کے لہاظ سے سب بُرا ہے۔ مگر نتائج کے لہاظ سے اس میں شدت اور ضعف آجاتا ہے۔ مثلا دو مسلمانوں  یا میاں بیوی میں مصالحت کرانے کو جھوٹ بولنا نتیجہ کے لہاظ سے قابل معافی ہے۔ دو میں لڑائی ڈلوانے کو جھوٹ بولنا معمولی جھوٹ سے شدید ہے۔ اس طرح شرک بھی جھوٹ ہے۔ مگر اس کا تعلق چونکہ خدا کی ذات سے ہے۔ اسلئے نتیجے کےلہاظ سے یہ سب سے بڑا گناہ ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 85

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ