سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(117) مولوی محمد علی ہندی کی جو انگریزی تفسیر پر اعتماد کرنا؟

  • 6670
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1285

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مولوی محمد علی ہندی نے جو انگریزی تفسیر لکھ کرشائع کی ہے۔ اس پر اعتماد عمل کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اس تفسیر کا ترجمہ انگریزی سے ملاوی زبان میں حاجی عثمان جوکروا منیوٹو () نے کیا ہے۔ جس کی وجہ سے علماء جاوہ میں سخت نزاع پیدا ہوگیا ہے۔ اوراکثر علماء نے اس تفسیر پر مدلل اور معقول اعتراض کئے ہیں۔ لیکن جاوی قرآن کے مترجم حاجی عثمان کہتے ہیں کہ مجھے اس تفسیر میں کوئی غلطی نہیں معلوم ہوتی پس آپ کا فرض ہے کہ اس کے متعلق اپنی رائے کا اظہار فرمایئں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات مشہور ہے کہ مولوی محمد علی جو اس  تفسیر کے مصنف ہیں۔ قادیانی عقائد کے مبلغ ہیں۔ اور اس میں بھی شک نہیں کہ تفسیر مذکور میں بعض آیات میں مضحکہ خیز معنوی تحریف کی گئی ہے۔ وہ آیات جن کاتعلق حضرت مسیح علیہ السلام  سے ہے۔ یا وہ آیات جن کو زبردستی مرزا غلام احمد قادیانی مسیح موعود پرچسپاں کیا گیا ہے۔ ہمارے دعویٰ کا کھلا ہواثبوت ہیں۔ انہی وجوہات کی بنا پر جامع ازہر کے شیوخ اور بیروت کے مفتی نے اس کا انگریزی ترجمہ کی مصر اور شام میں داخلہ کی ممانعت کردی ہے۔ تاکہ لوگ تحریف وتسویل سے گمراہ نہ ہوں۔ اور انکے  سلفی عقائد پر زور نہ پڑے۔  قادیانی بے شک دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔ کیونکہ وہ مسیح دجال کے حق میں وحی اور رسالت کے مجوز ہیں۔ ان کو قرآن کریم کی معنی تحریف میں وہ ملکہ حاصل ہے۔  جن کے مقابلے میں باطنی عقائد کے پیرو اور فارس کے زندیق کوئی حقیقت نہیں رکھتے۔  ان کے نزدیک فاتحہ میں استمرار وحی الی اخرالزمان منجملہ نکات ومعارف قرآن سے ہے۔ قادیانی مدعی کے فاسد عقائد اور جاہلانہ غلط نویسی کی تردید ہم نے اس کی زندگی میں بھی کی ہے اور اس کی موت کے بعد ہم اس امرسے غافل نہیں ہیں۔ اور ان شاء اللہ ہم باطل کا مقابلہ حق وانصاف کے ساتھ تامقدور کرتے رہیں گے۔  میری تحقیق میں اس ترجمے پر ہرگز نہ اعتبار کرناچاہیے۔ اور نہ فہم کا کوئی خاکہ اور عمل و عمل وسعی کا کوئی نقشہ اس کج اور ناہموار سطح پر  تیار ہوسکتا ہے۔ رہا یہ امر کہ یہ تفسیر غیر اقوام میں اشاعت اسلام کے سلسلہ میں بہت مفید ہے۔ سو حقیقت میں یہ وہی کہہ سکتا ہے۔ جس  کو مطالب قرآن پرعبور نہ ہو۔ اور وہ لغت عربی اور اسالیب قرآن پر کوئی ادنیٰ سی بھی واقفیت رکھتا ہو۔ سلف کی تفسیر سے واقف انسان کبھی اس لغو گوئی کا مرتکب نہیں ہوسکتا۔ (المنار صفر 1347ہجری ص 28 مطبوعہ مصر۔ احقر محمد عثمان فارقلیط دہلوی۔ دفتر جمہۃ علماء ہند دیلی)

اہلحدیث

مرزاصاحب قادیانی ان کے نزدیک مسیح موعود اور مجدد تھے۔ جو  طریق ترجمہ یا تفسیر انہوں نے اختیار کیا ہے۔ اس کے اتباع کا اسی روش پر چلنا لا بدوضروری ہے۔

 

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ امرتسری

جلد 2 ص 85

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ