سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(78) سات زمین اور سات آسمان کی کیا حقیقت ہے؟

  • 6536
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 4579

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن کریم میں آسمان کے سات طبق کا ذکر صراحتہ موجود ہے اور زمین کے سات طبق ہونے کا کہیں بھی ذکر نہیں پھر لوگ کیوں کہتے ہیں کہ زمین کے بھی سات طبق ہیں اور آسمان وزمین دونوں کے کل چودہ طبق ہیں ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ارشاد ہے، ﴿اللَّـهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْ‌ضِ مِثْلَهُنَّ يَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ‌ بَيْنَهُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ‌ وَأَنَّ اللَّـهَ قَدْ أَحَاطَ بِكُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا﴾ یعنی اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اوراتنی ہی زمین اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے یہ اس لئے کہ تم کو معلوم ہوجائے کہ اللہ ہر شئی پر قادر ہے اور اس کے علم نے ہر چیز کا احاط کرلیا ہے اس آیت سے معلوم ہوتاہےکہ آسمان کی طرح  زمین کے بھی سات طبق ہیں، چنانچہ ترجمان القران جر الاصال حضرت ابن عباسؓ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں اى سبع ارضين (ابن جریر، ابن ابی حاتم، حاکم، بیہقی، عبداللہ بن حمید) ظاہر آیت اور ابن عباس کی تفسیر کی تائیدان احادیث سے بھی ہوتی ہے (1) من ظلم قيد شبرمن الارض طوقه من سبع ارضين (صحيحين) وفى رواية للبخارى خسف به الى سبع ارضين (2) ماالسموت السبع ومافيهن ومابينهن والارضون السبعون ومافيهن فى الكرسى الاكحلقة ملقاة بارض فلاة (3) لم يرقرية يريد دخولها الاقال حين يراها اللهم رب السموت السبع ومااظللن ورب الارضين السبع وما اقللن الحديث ان احادیث سے صاف ظاہر ہےکہ زمین کے بھی سات طبقے ہیں البتہ ان طبقوں کی کفیت اور ان میں کسی مخلو ق کے ہونے کا علم اللہ ہی کو ہےبغیر کسی مرفوع صیح غیر متکلم فیہ حدیث کے یا بغیر کسی قرآنی آیت کی تصریح کے اس کی بابت ہمارابحث کرنا قطعا نامناسب ہے، قال الحفاجى الذى نعتبقدان الارض سبع ولها سكان من خلقه يعلمهم الله تعالى انتهى قال العلامة القنوجى فى تفسيره وهذا اعدل الاقوال واحوطها قال ويكفى الاعتقاد بكون السموت سبعا والارضين سبعا كما دردبه الكتاب العزيزوالسنة المطهرة ولاينبغى الخوض نى خلقهما ومافيهما فانه شى امتاثرالله سبحانه وتعالى بعلمه لايحيط به احد سواه ولم يكلهنا الله تعالى بالخوض فى امثال هذه المسائل والتفكرفيهاوالكلام عليها ۔ عبیداللہ رحمانی محدث دہلی جلد ۹ش۹

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 10 ص 121

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ