سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(74) اہل ہنود کے لئے چندہ وغیرہ دینا کیسا ہے؟

  • 6532
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 965

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ہم اہل اسلام اہل ہنود کے کسی ایک مذہبی امور میں ان کی امداد کے لئے کچھ چند ہ وغیرہ دے سکتے ہیں یہاں ایک قریہ میں اہل ہنود بہ تعداد کثیر آباد ہیں اور وہ  مندر کی تعمیر کے تحت میں مسلمانوں سے چندہ بھی طلب کرتے ہیں تو کیا ازروئے شریعت چندہ دینا جائز ہے خصوصا ایسی صورت میں جب کہ اہل ہنود کی کثرت کی وجہ سے آئندہ ناجائز سلوک کا خطرہ ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہندوں کے مذہبی امور عموما شرکیہ وکفریہ ہوتے ہیں پس ان کے کسی مذہبی کام میں چندہ وغیرہ سے امداد کرنا جائز نہیں ہے مندر کی تعمیر میں چندہ سے امداد کرنا تو شرک وکفر اور بت پرستی کی صراحتہ اعانت  وحمایت ہے جوقطعا حرام ہے ارشاد ہے، ﴿تَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ‌ وَالتَّقْوَىٰ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ (قرآن کریم )  اکثریت کی طرف سے آئندہ موہومی ناجائز سلوک کے اندیشہ اور خطرہ کی بنا پر شریعت نے شرک وبت پرستی معصیت اور اثم وعدوان کی اعانت وحمایت کی اجازت نہیں دی ہے ایمان عزیز ہے اور آپ مومن کامل میں توان موہومی خطرات کو خاطر میں نہ لائیے۔ فَإِنَّ حِزْبَ اللَّـهِ هُمُ الْغَالِبُونَ (محدث دہلی جلد ۸ ص ۴)

 

فتاوی علمائے حدیث

جلد 10 ص 116

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ