سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(86) ان پڑھ کا فتوی دینا

  • 587
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 945

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاخداکی عبادت افضل ہے یامخلوق کی خدمت ؟

ایک آدمی تمام گاؤں کے اہل اسلام کو جوکہ نماز ،روزہ ،جمعہ اور جماعت کرنے والے ہیں ۔ منافق  اور کافر کہتاہے۔ لیکن مرد مذکور ہے  بھی امی  ایسے شخص کے متعلق  شرع محمدی  اور آیت  وحدیث کاکیا ارشارہ ہے؟ ا زراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں جزاكم الله خيرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

مشکوۃشریف باب حفظ اللسان والغیبت والشتم فصل اول ص 403میں بخاری کی حدیث ہے ۔

«عن ابي ذرقال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لایرمي رجل رجلابالفسق ولایرمیه بالکفرالاارتدت علیه ان لم یکن صاحبه کذالک»

’’یعنی حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: کوئی شخص کسی شخص کی طرف فسق  اور کفرکی نسبت نہیں کرتا مگر وہ  فسق اورکفر اس  نسبت کرنے  والے پر عائدہوتاہے  جبکہ  اس کاساتھی ایسا نہ ہو۔‘‘

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جوشخص کسی کو ناحق فاسق،کافر،منافق کہے۔ وہ خود فاسق،کافر،منافق ہوجاتاہے۔ پس اس مرد مذکور کو اپنی فکر کرنی چاہیے۔ کیونکہ جن کو وہ کافرکہتاہے اگر وہ کافرنہیں ہیں ۔ تو اس حدیث کی روسے یہ خود کافرہے نیز امی کا حق فتوی کانہیں ۔ تو ایسی حالت میں جس پر اس نے فتوی لگایاہے وہ  کافرہو یا نہ ہو۔ فتوی  لگانے والاخود کافر ہوجائے گا۔

مشکوۃ میں حدیث ہے :

’’ جوشخص قرآن میں اپنی رائے میں دخل دے  وہ خواہ  درست کہے پھربھی وہ دخل دینے والا ہے۔‘‘ (کتاب العلم فصل 2 ص 27)

اس حدیث  سے معلوم ہواکہ جوبغیرعلم کے کوئی بات کہے اگروہ اس کی بات درست ہو توبھی غلط ہے ۔کیونکہ وہ جوکچھ کہتاہے ۔علم سے نہیں بلکہ اپنی رائے سے کہتاہے ۔ جب اس کا فتوی اس شخص کےحق میں غلط ہوا جس پر اس نے لگایا ہے توضرور وہ فتوی  اس پرلوٹے گا۔چنانچہ مشکوۃ باب حفظ اللسان فصل اول ص 403 میں ہے ۔

«ایمارجل قال لاخیه کافرفقدباء بہااحدہما۔»

یعنی جواپنے بھائی کو کافرکہے تو دونوں میں  سے ایک پر یہ  کلمہ ضرورلوٹتا ہے ۔ پس جب  اس کےبھائی پر نہ لگا تواس پرلگے گا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الایمان، مذاہب، ج1ص168 

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ