سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(64) نومسلم کا کسی وجہ سے اسلام کااظہارنہ کرنا

  • 565
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 870

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک ہندوخفیہ طورپراسلام کو مانتاہے الوہیت اور رسالت کاقائل ہے وہ مسلمانوں کو اپنی زبان سے کلمہ طیب سنا کرگواہ بناتا ہے لیکن اظہار اسلام اس لیے نہیں کرتا کہ میں اس حالت میں شریل القوم ہوں۔ اگر اسلام ظاہر کر دوں تو نومسلم بھنگی چماروں کے برابر داخل اسلام ہو کر سمجھا جائے گا اور میری اولاد کا تعلق یا شادی بیاہ کا رشتہ چھوٹی قوموں میں کرنا پڑے گا۔ اس حالت میں اگر یہ شخص مر جائے تو اللہ تعالی کا اس کے ساتھ کیا برتاؤ ہوگا؟ ازراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں جزاكم الله خيرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

اس ہندو کی مثال بالکل ابو طالب رسول اللہﷺ کے چچا کی مثال ہے وہ بھی قومی عار کی وجہ سے اسلام کا اظہارنہیں کرتا تھا۔ اور ویسے کہتا تھاکہ اسلام سچا دین ہے اورسب دینوں سے بہترہے چنانچہ اس کایہ شعرہے۔

          ولقدعلمت بان دین محمد        من خیرادیان البریة دینا

(میں نے جان لیاکہ محمدﷺ کا دین تمام دینوں سے بہترہے یعنی توحیدجو لاالہ اللہ کامضمون ہے )

اس شعرمیں ابوطالب کا کلمہ بابت اقرار ہے لیکن اس کا اظہارنہیں کیا جس کی وجہ اگلےشعرمیں بیان کی ہے جویہ ہے۔

          لولاالملامة اوحذارمسبة          لوجدتنی سمحابذالک مبینا

(اگرعلامت اور لوگوں کے طعن وتشنیع کا ڈر نہ ہوتا تومیں تیرے دین کا خوشی سے اظہارکرتا)

لوگوں کی ملامت اورطعن وتشنیع سے یہی مراد ہے کہ لوگ کہیں گے اتنا بڑا ہو کر اپنے بھتیجے کے پیچھے لگ گیا۔ رسول اللہﷺ سے پوچھا گیا کہ ابوطالب نے آپ ﷺ کی اتنی امداد کی آپ ﷺ نے اس کوکیا فائدہ پہنچایا؟ آپﷺ نےفرمایا جس کا حاصل یہ ہے کہ میں اس کو نجات تونہیں دلا سکا لیکن عذاب میں سب کافروں سے ہلکاہوگا۔ اس کو آگ کا جوتا پہنا دیا جائے گا جس سے اس کادماغ ہنڈیا کی طرح اُبلے گا۔ اگرمیں نہ ہوتا توجہنم کے نچلے طبقہ میں ہوتا۔

جب رسول اللہﷺ کاچچا صرف قومی طعن کی وجہ سے اسلام کے اظہار نہ کرنے پر ہمیشہ کے لیے جہنمی ہوگیا تو دوسرا کس طرح امیدوار نجات ہو سکتا ہے؟

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الایمان، مذاہب، ج1ص140 

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ