سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(63) گناہ کی زندگی محدود اور سزا لا محدود

  • 564
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 810

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کافر سو برس زندہ رہا۔ اس عرصہ میں گناہ بھی کیے زندگی محدود میں محدود گناہ کیے پھرکیا وہ کہ اس کافرکو لاالی نہایت دوزخ میں ہمیشہ رہنا پڑے گا؟ا زراہِ کرم کتاب وسنت کی روشنی میں جواب دیں جزاكم الله خيرا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

آپ کے اس اعتراض کی بناء اس پرہے کہ جتنی مدت گناہ کی ہو اتنی مدت سزا کی ہونی چاہیے۔ حالانکہ یہ بالکل غلط ہے۔ ایک شخص تھوڑی دیر میں چوری کرتاہے اور عمربھرقیدکردیا جاتاہے یا ہمیشہ کے لیے اس کو کالا پانی کی سزا دیجاتی ہے۔ پس محدود عمر کی سزا غیرمحدود ہونے پرکوئی اعتراض نہیں۔ اس کے خلاف جس نے ایمان نہیں لانا ہوتا اگر وہ ہمیشہ زندہ رہے تو ہمیشہ گناہ میں ترقی کرے گا۔ اور یہ بات ظاہرہے کہ جس شخص کا قصد ہمیشہ جرم کا ہو وہ اپنے قصد کے لحاظ سے ہمیشہ کا مجرم سمجھا جاتاہے۔ اس کی مثال یوں سمجھئے کہ ایک شخص کو حاکم کہے کہ اس جرم سے توبہ کر ، تو وہ حاکم کوآگے سے جواب دے کہ میں ہمیشہ اسی طرح ہی کروں گا۔ اب بتلائیے وہ ہمیشہ کا مجرم سمجھا جائے گا یا صرف اسی وقت کے لیے جس وقت وہ یہ کلمہ کہہ رہاہے۔ ٹھیک اسی طرح خدائی مجرم کوسمجھ لیں۔ جس کا قصد ہمیشہ کے لیے جرم کےارتکاب کا ہے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ اہلحدیث

کتاب الایمان، مذاہب، ج1ص140 

محدث فتویٰ

 

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ