سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(121) تعویز گلے میں لٹکانا کیسا ہے؟

  • 5907
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2265

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آیات دعائے آحادیث مرویہ کو شفا کے لئے لکھ کر تعویز بنا کرعورت یا بچے کے گلے میں لٹکانا یا بازو پر لٹکانا حالت طہارت میں جائز ہے یا نہیں؟ اور بے نماز اور اہل ہنود لٹکا سکتے ہیں یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسئلہ تعویز میں اختلاف ہے۔ راحج یہ ہے کہ آیات یا کلمات صحیحہ دعائیہ جو ثابت ہوں ان کا تعویز بنانا جائز ہے۔ ہندو یا مسلمان۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے ایک کافر بیمار پر سورہ فاتحہ پڑھ کردم کیا تھا۔

شرفیہ

عبد اللہ بن عمرو بن عاص صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ "أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وعقابه وشر عباده" الخ ساری دعا ما ثور لکھ کر اپنے بچوں کے گلے میں لٹکادیا کرتے تھے۔ (مشکواة ص 217 ج1 بحوالہ سنن ابي داؤد۔ و ترمذي) اس وقت کتاب پاس نہیں ورنہ محدث ابن قیم کی کتاب زاد المعاد سے بھی کچھ نقل کرتا۔ اس میں بھی کچھ لکھا ہے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ امرتسری

 

 

جلد 01 ص 339

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ