سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(30) طہارت کیا ہے

  • 5772
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1970

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

طہارت کیا ہے اور کیوں کی جاتی ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پلیدگی ،گندگی ا ور نجاست سے حاصل کی جانے والی ایسی صفائی وستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو، اسے "طہارت کہتے ہیں"-

نجاست خواہ حقیقی ہو، جیسے پیشاب اور پاخانہ، اسے [خبث] کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو، جیسے دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے [حدث] کہتے ہیں- دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے- رسول اللہ ۖ نے طہارت کی فضیلت بیان کرتے ہوءے فرمایا:

«الطّھور شطر الایمان» (مسلم، طہارۃ، حدیث:223)

"طہارت نصف ایمان ہے۔

ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا:

"وضو کرنے سے ہاتھ، منہ، اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہوجاتے ہیں-" (سنن النسائی، الطہارۃ، حدیث:103)

طہارۃ اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ۖ کا ارشاد ہے:

«لا تقبل صلاۃ بغیر طھور» (مسلم، الطہارۃ، حدیث:224)

" اللہ تعالی طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا-"

اور اسی کی بابت حضرت ابو سعید خدری رض فرماتے ہیں، نبی کریم ۖ نے فرمایا:

«مفتاح الصلاۃ الطھور» (سنن ابن ماجہ، الطہارۃ، حدیث:275-276)

"طہارت نماز کی کنجی ہے-" طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ۖ سے مروی ہے: " قبر میں زیادہ عذاب طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے-" (صحیح الترغیب و الترھیب، حدیث: 152)-

ان تمام مذکورہ احایث کی روشنی میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ وہ اپنے بدن، کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے- اللہ تعالی نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا : " اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندکی سے دور رہیے" (المدثر:5،4) مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراھیم اور اسماعیل علیہما السلام کو حکم دیا گیا: " میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں-" (البقرۃ:125)

اللہ تعالی اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے- ارشاد باری تعالی ہے کہ: بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے-" (البقرۃ: 222)، نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا: "اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہونے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ تعالی پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے-" (التوبہ:108)

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ

جلد 01

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ