سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(22) کونسے نجد کے بارے میں نبی کریم نے دعا نہیں فرمائی تھی

  • 5764
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 2778

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

وہ کونسا نجد ہے جس کے بارے میں نبی کریم نے دعا نہیں فرمائی ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس نجد سے مراد نجد عراق ہے۔جس کے بارے میں نبی کریم نے دعا نہیں فرمائی تھی۔

سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دُعا فرمائی!۔

«اللهم بارک لنا فی اللهم بارک لنا فی یمننا قالوا یارسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم فی نجد قال اللھم بارک لنا فی شامنا اللھم بارک لنا فی یمننا قالوا یا رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم وفی نجدنا فاظنه قال فی اللثالثة ھناک الزلازل والفتین و بھا تطلع قرن الشیطان» (بخاری صفحه ١٥١ جلد ٢)۔۔۔

یعنی اے اللہ ہمارے لئے شام میں برکت دے، اے اللہ ہمارے لئے یمن میں برکت دے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے نجد میں (بھی برکت کی دُعا کیجئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر دُعا فرمائی اے اللہ ہمارے لئے شام میں برکت دے ہمارے لئے یمن میں برکت دے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے پھر فرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسل اورہمارے نجد میں (بھی برکت کی دعا کیجئے) راوی ابن عمر۔۔۔ نے کہا میرا خیال ہے کہ تیسری مرتہ (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جواب میں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہاں زلزلے اور فتنے ہوں گے اور وہیں سے شیطان کا سینگ ظاہرہوگا۔

امام بخاری رحمۃ اللہ اس حدیث کو ‘ الفین قبل المشرق‘ کے عنوان کے تحت لاکر حدیث میں موجود لفظ ‘وفی نجد‘ کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں کہ نجد سے مراد اس جگہ کونسی سر زمین ہے اس تشریح کیلئے امام بخاری ایک اور حدیث لائے ہیں کہ!۔

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ!۔

«ان سمع رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم وھو مستقبل المشرق یقول الاان الفتنه ھھنا من حیث یطلع قرن الشیطان» (بخاری صفحہ ١٠٥٠)۔۔۔

یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف منہ کر کے یہ کہتے ہوئے سنا کہ خبردار بیشک فتنہ یہاں سے نکلے گا جہاں سے شیطان کا سینگ نکلتا ہے۔۔۔

اس حدیث نے بات صاف کردی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشنگوئی فرماتے ہوئے مشرق کی طرف اشارہ کرتے فرمایا تھا کہ قرن شیطان اس طرف ہے اس سوال پیدا ہوتا ہے کہ سید العرب والعجم حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ نے کب اور کس جگہ کھڑے ہوکر مشرق کی طرف اشارہ کیا تھا سو اس کی تشریح کیلئے امام بخاری ایک تیسری حدیث امام سالم رحمۃ اللہ کے واسطے سے لاتے ہیں جس میں یہ الفاظ ہیں کہ!۔

«انه قال الی جنب المنبر »

یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات منبر کی ایک جانب کھڑے ہوکر کہی تھی (بخاری صفحہ ١٠٥٠ جلد ٢)۔۔۔

اس حدیث سے یہ بات کھل کر ہمارے سامنے آتی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ میں مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ قرن الشیطان اس طرف سے نکلے گا اور مدینہ طیبہ سے عین مشرق کی طرف نجد عراق ہے جو کہ اہل الرائے کا مرکز ہے چنانچہ علامہ محمد طاہر فتنی حنفی اس حدیث کا معنٰی بیان کرتے ہوئے نجد شیطان کی تشریح میں فرماتے ہیں کہ!۔

«ھو اسم خاص لمادون الحجاز ممایلی العراق »

یعنی یہ ایک خاص جگہ کا نام ہے جو حجاز کے علاوہ عراق کے ساتھ ملتی ہے ( مجمع بحار الانوار صفحہ ٦٨٠ جلد ٤)۔

اس حدیث کو مکرر ملاحظہ کیجئے یہ کسی حاشیہ آرائی کی محتاج نہیں بلکہ اپنی تفسیر آپ بیان کر رہی ہے کیونکہ یہاں نجد کی بجائے صاف عراق کا لفظ موجود ہے جس کا صاف مطلب ہے کہ بخاری کی روایت میں جو نجد کا لفظ آیا ہے اس سے مراد نجد عراق ہے نجد یمن جس کو آج کل نجد سعودیہ کہتے ہیں وہ مراد نہیں یہی وجہ ہے کہ امام بخاری نے اس حدیث کو باب الفتین قبل المشرق کے تحت لاکر اس بات کا اشارہ کیا تھا کہ یہاں نجد سے وہ نجد مراد ہے جو مدینہ سے جانب مشرق ہے اور سب جانتے ہیں کہ مدینہ سے مشرق کی جانب عراق ہے جس میں بصرہ و کوفہ جیسے شہر آباد ہیں جو کہ اہل الرائے کے مراکز اور فتنوں کی سرزمین ہے۔

ضرت عبداللہ بن عمر راوی ہیں کہ!۔

«صلی رسول اللہ صلاة الفجر ثم انفتل فاقبل علی القوم فقال، اللھم بارک لنا فی مدینتنا و بارک لنا فی مدنا و صاعناء اللھم بارک لنا فی حرمنا و بارک لنا فی شامنا و یمننا فقال رجل والعراق یا رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم! فسکت ثم اعاد فقال اللھم بارک لنا فی مدینتنا وبارک لنا فی مدنا و صاعنا اللھم بارک لنا فی حرمنا وبارک لنا فی شامنا ویمننا فقال رجل والعراق یا رسول اللہ فسکت ثم اعاد فقال اللھم بارک لنا فی مدینتنا وبارک لنا فی مدنا و صاعنا اللھم بارک فی حرمنا وبارک لنا فی شامنا و یمننا فقال رجل والعراق یارسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم من ثم یطلع قرن الشیطان و تھیج الفتن» ( ایضاء صفحہ ٧١ جلد ١٤ رقم الحدیث ٣٨٢٢٨)۔۔۔

رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز ادا فرمانے کے بعد متقدیوں کی طرف منہ کر کے دُعا فرمائی اے اللہ ہمارے واسطے مدینہ میں برکت دے اور ہمارے واسطے مد اور صاع میں برکت دے اے اللہ حرم میں ہمارے لئے برکت دے شام اور یمن میں برکت دے ایک شخص نے کہا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عراق (کیلئے بھی برکت کی دُعا کیجئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے پھر فرمایا اے اللہ ہمارے واسطے مدینہ میں برکت دے اور ہمارے واسطے مد اور صاع میں برکت دے اے اللہ حرم میں ہمارے لئے برکت دے شام اور یمن میں برکت دے (اس پر) ایک آدمی نے گزارش کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عراق (کیلئے بھی برکت کی دُعا کیجئے) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے پھر دُعا فرمائی اے اللہ ہمارے واسطے مدینہ میں برکت دے اور ہمارے واسطے مد اور صاع میں برکت دے اے اللہ حرم میں ہمارے لئے برکت دے شام اور یمن میں برکت دے (اس پر پھر) ایک آدمی نے گزارش کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم عراق (کیلئے بھی برکت کی دُعا کیجئے) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (میں وہاں کیلئے کیسے دُعا کروں) جبکہ وہاں شیطان کا سینگ ظاہر ہوگا اور فتنے فساد جوش ماریں گے۔

ھذاما عندی واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ

جلد 01

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ