سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(20) اسلام کے ستونوں کی تفصیل

  • 5762
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 2777

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسلام کے ستون کتنے ہیں اور وہ کون کون سے ہے۔

کچھ لوگ صحیح بخاری حدیث نمبر ۸ بیان کرتے ہیں:

«حدثنا عبيد الله بن موسى، قال أخبرنا حنظلة بن أبي سفيان، عن عكرمة بن خالد، عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بني الإسلام على خمس شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، وإقام الصلاة، وإيتاء الزكاة، والحج، وصوم رمضان‏"‏‏.»

ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے یہ حدیث بیان کی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اس کی بابت حنظلہ بن ابی سفیان نے خبر دی۔ انھوں نے عکرمہ بن خالد سے روایت کی انھوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر قائم کی گئی ہے۔ اول گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے رسول ہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ ادا کرنا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔

لیکن اس حدیث میں ستون کا ذکر کہی بھی نہیں کیا گیالیکن کچھ لوگ اس بات پر باضد ہے کہ ان کو ستون کا لفظ حدیث سے دکھایا جائے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں اسلام کے یہی پانچ ستون ہیں ،اب یہاں لفظ بنی سے ان ارکان کو ایک بلڈنگ سے تشبیہ دی گئی ہے اور عمارت دیواروں یا ستونوں پر کھڑی ہوتی ہے ،لہذا ترجمہ میں ستون یا دیواریں کہنا ہمارے سمجھنے کے لئے ہے۔آپ اس کو ستون کی بجائے کوئی اور نام بھی دے سکتے ہیں۔ تمام محدثین نے اس حدیث پر جو ابواب قائم کئے ہیں وہ ارکان الاسلام کے نام سے ہی قائم کئے ہیں۔

یہ پانچ ارکان بظاہر پانچ شکلی چیزوں کے نام ہیں۔ یعنی کلمہٴ ایمان کے الفاظ کو دہرانا۔ صلاة کے ڈھانچہ کو قائم کرنا، زکوٰة کی مقررہ رقم نکالنا، حج کے مراسم کو ادا کرنا، رمضان کے صوم کا اہتمام کرنا۔ مگر اس کا مطلب شکل برائے شکل نہیں بلکہ شکل برائے اسپرٹ ہے۔ یعنی ان شکلی احکام کی ایک حقیقت ہے اور ان کی وہی ادائیگی معتبر ہے جس میں اس کی حقیقت پائی جائے۔

کسی شخص کا بلا وجہ ضد کرنا لا یعنی امر ہے اور دن کی روشنی کا انکار کرنے کے مترادف ہے ،ایسے لوگوں کی ضد سے اہل علم کی اصطلاحات پر کوئی فرق نہیں پڑتا،اللہ تعالی ہدایت عطا فرمائے۔

ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ  ثنائیہ

جلد 01

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ