سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(817) آپ نے مثالوں کا وعدہ کیا ہے وہ ایفا کر دیں

  • 5384
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 941

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آپ نے مثالوں کا وعدہ کیا ہے وہ ایفا کر دیں براہ مہربانی ابن ابی زیاد ’’ثُمَّ لَمْ یَعُدْ‘‘ کے الفاظ کے ناقل ہیں لیکن ھشیم ، خالد اور تیسرے کا نام میں بھول گیا ہوں وہ تینوں کہاں روایت کرتے ہیں کتاب صفحہ باب وغیرہ لکھ دیں تاکہ ہم دیکھ سکیں کہ وہ ابن ابی زیاد سے برعکس بیان کرتے ہیں ۔

کہا جاتا ہے کہ سفیان ثوری کے علاوہ ایک جماعت ابن مسعود سوال سے روایت کرتی ہے لیکن وہ تو ’’ثُمَّ لَمْ یَعُدْ‘‘  کے الفاظ بیان نہیں کرتے کیا آپ اس جماعت کے فرداً فرداً شخص کا نام اور ان کی مروی روایت کی نشاندہی کر سکتے ہیں کہ کون سی کتاب میں وہ روایت کرتے ہیں ؟ ابن ادریس کی روایت مجھے معلوم ہے اس کے علاوہ بتائیں مہربانی ہوگی ؟                    اللہ دتہ اٹک


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

:(۱) ایک مثال تو پہلے لکھ چکا ہوں دوسری مثال حاضر خدمت ہے سلسلۃ الأحادیث الصحیحہ ۲۴۳/۵میں لکھا ہے ’’ثم إن الحدیث نقل الشوکانی عن الترمذی أنہ قال بعد إخراجہ : ہذا حدیث حسن لیس إسنادہ بذاک ۔ ولیس فی نسختنا منہ ہذا : لیس إسنادہ بذاک ۔ واﷲ اعلم ثم رأیتہا فی نسخة بولاق من السنن  (۱۵۱/۲) (۲۵۷/۱)۔ ۱ہـ‘‘

(۲)ابوداود لکھتے ہیں : ’’حدثنا عبد اﷲ بن محمد الزہری نا سفیان عن یزید نحو حدیث شریک لم یقل : ثم لا یعود ۔ قال سفیان : قال لنا بالکوفۃ بعد : ثم لا یعود ۔ قال أبوداود : روی ہذا الحدیث ہشیم ، وخالد ، وابن ادریس عن یزید لم یذکروا : ثم لا یعود‘‘ 1 ۔ ھشیم کی روایت مصنف ابن ابی شیبہ  ۱/۲۳۳ اور خالد کی روایت سنن دار قطنی ۱/۲۹۴ پر مذکور ہے جبکہ سفیان کی روایت ابوداود نے خود ذکر کر دی ہے نیز وہ سنن دار قطنی ۱/۲۹۳ پر مذکور ہے پھر شعبہ کی روایت بھی سنن دارقطنی ۱/۲۹۳پر بیان ہوئی ہے اور علی بن عاصم کی روایت بھی سنن دار قطنی  ۲۹۴/۱ پر موجود ہے۔

(۳)  تحفۃ الأحوذی ۲۲۰/۱ میں لکھا ہے : ’’قال الحافظ الزیلعی فی نصب الرایۃ : قال ابن أبی حاتم فی کتاب العلل : سألت أبی عن حدیث رواہ سفیان الثوری عن عاصم بن کلیب عن عبد الرحمن بن الأسود عن علقمۃ عن عبد اﷲ أن النبی صلی الله علیہ وسلم قام فکبر فرفع یدیہ ثم لم یعد فقال أبی : ہذا خطأ ۔ یقال : وہم فیہ الثوری فقد رواہ جماعۃ عن عاصم ، وقالوا کلہم إن النبی صلی الله علیہ وسلم افتتح فرفع یدیہ ثم رکع فطبق وجعلہما بین رکبتیہ ولم یقل أحد ما روی الثوری ۔ انتہی ما فی نصب الرایۃ۔۱ہـ‘‘  اس جماعت سے مجھے بھی ابن ادریس کا نام اور ان کی  روایت یاد ہے باقی جماعت کے نام یاد  نہ ہی ان کی روایات یاد ہیں ۔                        ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب


سنن ابی داود مع عون المعبود ۱/۲۷۳

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

 

جلد 01 ص 549

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ