سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(813) حدیث کی وضاحت فرما دیں ؟ {عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ سوال قَالَ

  • 5380
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1105

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اس حدیث کی وضاحت فرما دیں ؟ {عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ سوال قَالَ حَفِظْتُ مِنْ رَّسُوْلِ اﷲِ صلی الله علیہ وسلم وِعَآئَیْنِ فَاَمَّا اَحَدُہُمَا فَبَثَثْتُہُ فِیْکُمْ وَاَمَّا الْاٰخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُہٗ قُطِعَ ہٰذَا الْبُلْعُوْمُ یَعْنِیْ مَجْرَی الطَّعَامِ}(بخاری ج۱ کتاب العلم باب حفظ العلم حدیث نمبر ۱۲۵)

’’ابو ہریرہ سوال سے روایت ہے کہا میں نے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے علم کے دو برتن یاد رکھے ہیں ان میں سے ایک میں نے تم میں پھیلا دیا ہے اور دوسرا اگر پھیلائوں تو یہ گلا کاٹ دیا جائے یعنی جگہ جاری ہونے طعام کی۔‘‘  عبدالرحمن یزدانی منظور آباد وزیر آباد

1


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وَأَمَّا الْاٰخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُہُ قُطِعَ} الخ سے مراد علم کا وہ حصہ ہے جو ابوہریرہ سوال نے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم سے آنے والے زمانہ کے حکمرانوں کے نقائص سے متعلق سن رکھا تھا اگر حکمرانوں کے نقائص لوگوں کو سنا دیتے تو انہیں حکمرانوں کی طرف سے اپنی جان کا خطرہ تھا اس لیے وہ ایسی چیزوں کے بیان میں احتیاط سے کام لیتے تھے ۔ یاد رہے یہ ان کا اشارہ ساٹھ ہجری کے آگے پیچھے کے حالات کی طرف ہے ۔ صوفی اور  باطنی لوگ جو اس حدیث سے سینہ بسینہ باطن شریعت والی بات نکالتے ہیں وہ درست نہیں ۔ تفصیل کے لیے فتح الباری کے اس مقام کا مطالعہ فرما لیں ۔ فتح الباری جلد اول صفحہ ۲۱۶-۲۱۷ پر اس حدیث کی شرح موجود ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

 

جلد 01 ص 547

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ