سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(838) عیسائیوں کو بھی نماز کی دعوت دینی چاہیے؟

  • 5206
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1044

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرا ایک دوست ہے جو کہتا ہے کہ اہل کتاب یعنی عیسائیوں کو بھی نماز کی دعوت دینی چاہیے ، میں نے اسے کہا کہ نہیں بھائی پہلے انہیں کلمے کی دعوت دیں گے اور اگر وہ اس کو قبول کر لیں اور اس پر قائم ہو جائیں ،  وہ کہتا ہے کہ نہیں بھائی کافروں پر بھی نماز فرض ہے ، اس لیے ان کو نماز کی دعوت بھی دینی چاہیے۔

براہِ مہربانی یہ وضاحت فرما دیں کہ آیا انہیں پہلے کلمے کی دعوت دیں گے یا نماز کی ؟ (سہیل بٹ ، گوجرانوالہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات درست ہے کہ نماز اور دیگر اسلامی عبادات و اعمال کفار پر بھی فرض ہیں ، اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

{مَا سَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرَo قَالُوْا لَمْ نَکُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ o وَلَمْ نَکُ نُطْعِمُ الْمِسْکِیْنَ o وَکُنَّا نَخُوْضُ مَعَ الْخَائِضِیْنَo وَکُنَّا نُکَذِّبُ بِیَوْمِ الدِّیْنِo حَتّٰی اَتٰنَا الْیَقِیْنُ} [المدثر:۴۲تا۴۷]

[’’تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈالا ۔ وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز ی نہ تھے ۔ نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے ۔ اور ہم بحث کرنے والوں ( انکاریوں) کا ساتھ دے کر بحث مباحثہ میں مشغول رہا کرتے تھے۔ اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے ۔ یہاں تک کہ ہمیں موت آ گئی۔‘‘]

نیز قرآن مجید میں ہے:

{اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْأُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہٗ مَکْتُوْبًا عِنْدَھُمْ فِی التَّوْرٰۃِ وَالْاِنْجِیْلِ یَأْمُرُھُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْھَاھُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَھُمُ الطَّیِّبَاتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْھِمُ الْخَبَآئِثَ}                    [الاعراف:۷،۱۵۷]

[’’جو لوگ ایسے رسول نبی اُمی کی پیروی کرتے ہیں جس کو وہ لوگ اپنے پاس تورات و انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ ان کو نیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں اور بُری باتوں سے منع کرتے ہیں اور پاکیزہ چیزوں کو حلال بتاتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں۔‘‘]

صحیح بخاری میں حدیث ہرقل میں ہے: ((قَالَ: مَا ذَا یَأْمُرُکُمْ؟ قُلْتُ: یَقُوْلُ: اُعْبُدوا اللّٰہَ وَحْدَہٗ وَلَا تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَاتْرُکُوْا مَا کَانَ یَعْبُدُ آبَائُ کُمْ وَیَأْمُرُنَا بِالصَّلَاۃِ وَالصِّدْقِ وَالْعَفَافِ وَالصِّلَۃِ))1 [’’کہنے لگا : وہ تمہیں کن باتوں کا حکم دیتا ہے ؟ میں نے کہا: وہ کہتا ہے صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو جن کی تمہارے باپ دادا عبادت کرتے تھے ان کو چھوڑ دو اور وہ ہمیں نماز ، سچائی ، پرہیز گاری ، پاکدامنی اور قرابت داروں سے حسن سلوک کا حکم دیتا ہے۔‘‘]

ان آیات کریمہ اور رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کی حدیث شریف سے ثابت ہوا کہ نماز وغیرہ اسلامی عبادات و اعمال کفار پر بھی فرض ہیں نیز رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم ان کی کفار کو دعوت بھی دیتے اور انہیں بھی ان چیزوں کی تبلیغ کیا کرتے تھے البتہ معاذ بن جبل  رضی اللہ عنہ والی حدیث 2سے پتہ چلتا ہے کہ ان چیزوں کی کفار کو دعوت دینے اور تبلیغ کرنے میں ترتیب ہے پہلے توحید و رسالت ، پھر نماز ، پھر زکوٰۃ کی دعوت دی جائے۔ مگر اس ترتیب سے فرضیت کی نفی نہیں ہوتی اس کی مثال یوں سمجھئے وضوء اور نماز دونوں فرض ہیں مگر ترتیب وار پہلے وضوء پھر نماز ، اب اس سے کوئی نماز کی عدم فرضیت نکالے تو اس کا یہ خیال خام ہو گا۔ واللہ اعلم                                        ۶، ۶، ۱۴۲۲ھ

 

1 صحیح بخاری، کتاب بدء الوحی، باب کیف کان بدء الوحی الی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 798

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ