سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(825) غیرباپ کو باپ اور غیر ماں کو ماں کہنے والے

  • 5193
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1201

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

غیرباپ کو باپ اور غیر ماں کو ماں کہنے والے پر اللہ کی لعنت اور جنت حرام ہے تو پھر سسر کو باپ اور ساس کو ماں کہہ کر کیوں پکارا جاتا ہے؟ کیا یہ غلط ہے ، واضح کریں؟    (عبدالرؤف ، گجرات)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث: ((مَنِ ادَّعٰی إِلٰی غَیْرِ أَبِیْہِ فَعَلَیْہِ لَعْنَۃُ اللّٰہِ وَالْمَلَائِکَۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ وفِیْ رِوَایَۃٍ اِلاَّ کَفَرَ بِاللّٰہِ)) [’’جو شخص جان بوجھ کر اپنی نسبت اپنے باپ کی طرف سے دوسرے کی طرف کر لے اس پر اللہ کی لعنت اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور ایک روایت میں ہے اس نے کفر کیا ۔ اور ایک روایت میں ہے کہ جنت اس پر حرام ہے۔‘‘]2 میں نسب کی تبدیلی مراد ہے زبانی کلامی ادب و احترام کی بنیاد پر خالی لفظ بولنا مراد نہیں۔

[’’ابن عباس رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ ہم سب خاندان عبدالمطلب کے چھوٹے بچوں کو مزدلفہ سے رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے رات کو ہی جمرات کی طرف رخصت کر دیا اور ہماری رانیں تھپکتے ہوئے فرمایا : میرے بیٹو1 سورج نکلنے سے پہلے جمرہ پر کنکریاں نہ مارنا۔‘‘3

انس  رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم نے اپنا بیٹا کہہ کر بلایا۔4ان دلائل سے ثابت ہوا کہ پیار سے کسی کو بیٹا کہہ دینا یا ادب و احترام سے باپ کہنا ممنوع نہیں ہے۔]

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

2 بخاری،کتاب المغازی،باب عزوۃ الطائف فی شوال سنۃ ثمان۔ مسلم،کتاب الحج، باب فضل المدینۃ و دعاء النبی  صلی الله علیہ وسلم فیھا بالبرکۃ ۔ترمذی،ابواب الولاء والھبۃ۔ مشکوٰۃ،کتاب النکاح،باب اللعان۰ الفصل الاوّل۔

3 ابو داؤد،کتاب المناسک،باب التعجیل من جمع ۔ نسائی،کتاب مناسک الحج،باب النھی عن رمی جمرۃ العقبۃ قبل طلوع الشمس۔ ابن ماجہ،کتاب المناسک،باب من تقدم من جمع الی منی لرمی الجمار۔

4 مسلم،کتاب الآداب،باب جواز قولہ لغیر ابنہ یا بنی۔

                      ۱۳،۱،۱۴۲۴ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 789

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ