سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(815) آزاد پرندے کو پکڑ کر پنجرے میں قید کر..الخ

  • 5183
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 2595

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

آزاد پرندے کو پکڑ کر پنجرے میں قید کر کے گھر میں رکھنا جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پیدائشی قیدی پرندے مثلاً فارمی بٹیر آسٹریلیا طوطے وغیرہ گھر میں رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟ واضح رہے کہ آسٹریلیا طوطے پنجرے میں ہی پید اہوتے ہیں اگر انہیں آزاد کر دیا جائے تو وہ زیادہ اُڑ نہیں سکتے اور دوسرے جانور انہیں کھا جاتے ہیں ، اس سوال کا جواب ایک مقامی عالم صاحب سے پوچھا  تھا ، انہوں نے گھر میں پرندے رکھنا منع فرمایا تھا۔ جبکہ چند دن پہلے ہفت روزہ اہل حدیث میں پرندے رکھنا جائز قرار دیا گیا ہے اس وجہ سے آپ کی خدمت میں خط لکھا ہے۔

تراشہ ہفت روزہ اہل حدیث:……

سوال:… کراچی سے عبدالقدوس سوال کرتے ہیں کہ زینت او رتفریح کے طور پر پرندوں کو پنجروں میں بند رکھنا شرعاً کیا حیثیت رکھتا ہے؟

جواب:… جب پرندوں سے اچھا سلوک کیا جائے اور ان کے دانے دنکے کا اہتمام کیا جائے تو انہیں گھر میں زینت یا تفریح طبع کے طور پر رکھا جا سکتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے : حضرت انس  رضی اللہ عنہ کا ایک ابو عمیر نامی مادری بھائی تھا جس نے گھر میں نغیر نامی پرندہ رکھا ہوا تھا جو کسی وجہ سے مر گیا تو ابو عمیر بہت پریشان ہوا۔ رسو ل اللہ صلی الله علیہ وسلمجب حضرت اُم سلیم کے گھر جاتے تو ابو عمیر سے مخاطب ہو کر فرماتے:’’ اے ابو عمیر1 نغیر کو کیا ہوا؟ 2

بخاری میں وضاحت ہے کہ ابو عمیر  رضی اللہ عنہ نے یہ پرندہ محض تفریح طبع کے لیے رکھا تھا۔ حافظ ابن حجر نے اس حدیث سے زیادہ مسائل کو استنباط کیا ہے ۔ چند ایک درج ذیل ہیں:

2        بچوں کا دل بہلانے اور ان کی تفریح طبع کے لیے مال خرچ کرنا جائز ہے۔

2        پرندوں کو تفریح کے طور پر گھر میں رکھا جا سکتا ہے ، اس کی دو صورتیں ممکن ہیں: (الف) انہیں پنجروں میں بند

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

2 صحیح بخاری،کتاب الادب باب الکنیۃ للصبی و قبل ان یولد للرجل

           کر دیا جائے۔ (ب) ان کے پر کاٹ دیے جائیں۔ دونوں صورتیں جائز ہیں بشرطیکہ ان کی خوراک کا اہتمام کیا جائے ۔

بعض حضرات نے لکھا ہے کہ حدیث میں حیوانات کو تکلیف دینے کی ممانعت ہے ۔ لہٰذا پرندوں کو اس طرح بند رکھنا جائز نہیں بلکہ منسوخ ہے۔ علامہ البانی نے اس کا جواب دیا ہے کہ بچوں کے لیے دل بہلاوے کے طور پر گھر میں پرندوں کا رکھنا جائز ہے۔ البتہ انہیں تنگ کرنے کے لیے رکھنا جائز نہیں۔ جس کی صورت یہ ہے کہ ان کی خوراک اور پانی وغیرہ کا اہتمام نہ کیا جائے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ ایک عورت کو صرف اس لیے عذاب دیا گیا کہ اس نے گھر میں بلی کو باندھ رکھا تھا نہ اسے خوراک مہیا کرتی اور نہ ہی اسے آزاد کرتی تاکہ وہ خود اپنی خوراک کا اہتمام کر لے۔ (فتح الباری : ۱۰،۷۱۸)1

اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ چھوٹے بچوں کی تفریح طبع یا گھر کی زینت کے لیے پرندوں کو گھر میں رکھا جا سکتا ہے بشرطیکہ ان کے حقوق کا پورا پورا خیال رکھا جائے ۔                    (محمد سرور دوکاندار ، چک چٹھہ)

جواب:…آپ نے اخبار کا جو تراشہ ارسال فرمایا اس میں آپ کے سوال کا جواب موجود ہے۔ اطمینان نہ ہونے کی صورت میں ان دو علماء کرام کی طرف مراجعت فرمائیں جن کا آپ نے اپنے مکتوب میں تذکرہ کیا ہے۔

                                                                                       ۱۱،۳،۱۴۲۴ھ

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 784

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ