سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(769) کیا حرام کا لفظ کبیرہ سے کم ہے کیا؟

  • 5137
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1521

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

دیکھیں حضرت صاحب بحث اصولی ہوتی ہے کبیرہ گناہ نہ سہی تو کیا حرام کا لفظ کبیرہ سے کم ہے کیا؟ یہ کوئی بات نہیں دیکھیں قتل و زنا حرام ہیں یا حلال ہیں؟ حرام ہیں تو یہ صغیرہ گناہ ہیں یا کبیرہ ؟ سود حلال ہے یا حرام؟ کیا یہ صغیرہ ہے یا کبیرہ؟ یہ تو خواہ مخواہ والی بات ہے۔ آپ نے حرام تو لکھا ہے نا11 اور یہ لفظ کچھ کم اثرات کا حامل نہیں ہے۔ چلو بہرحال اپنا اپنا دین1 اپنے لیے۔        (محمد رشید)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ لکھتے ہیں: ’’ کبیرہ گناہ نہ سہی ‘‘ اس پر غور فرمائیں کتنا عرصہ بعد آپ نے یہ بات لکھی اور کتنا عرصہ پہلے آپ کو یہ بات لکھنا چاہیے تھی؟ اب کے بھی آپ نے ساتھ ’’ سہی ‘‘ لگادیا۔ مزید لکھتے ہیں: ’’ تو کیا حرام کا لفظ کبیرہ سے کم ہے؟ ہاں کبیرہ گناہ اور حرام میں فرق ہے۔ حرام کا لفظ صغیرہ اور کبیرہ دونوں قسم کے گناہوں پر بولا جاتا ہے، جبکہ کبیرہ گناہ کبیرہ گناہوں کے ساتھ مخصوص ہے۔ صغیرہ گناہوں پر نہیں بولا جاتا۔ دیکھئے کسی کو ناحق تھپڑ مارنا اور کسی غیر عورت کی طرف دیکھنا حرام ہے۔ کبیرہ گناہ نہیں۔ تو یہ بھی آپ خلط مبحث سے کام لے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے ۔ آمین یا رب العالمین۔                ۱۶، ۴، ۱۴۲۴ھ


قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 756

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ