سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(710) واقعہ کربلا سے قبل بااختلاف روایات یزید جو کچھ بھی تھا..الخ

  • 5078
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 2141

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

واقعہ کربلا سے قبل بااختلاف روایات یزید جو کچھ بھی تھا مگر واقعہ کربلا ، واقعہ حرہ کے بعد بھی کیا وہ ظالم ، قاتل اور فاسق و فاجر قرار نہیں پایا؟ اگر نہیں تو کیوں؟کیا اتنے عظیم ظالمانہ واقعات کا یزید پر کوئی بوجھ نہیں ؟ ابن زیاد ، ابن سعد ، شمر وغیرہم کس حد تک مجرم ہیں؟

          ۲:… اس شخص کے متعلق کیا حکم ہے جو یزید پر لعنت کرتا ہے؟ کیا اس پر فسق کا حکم لگایا جا سکتا ہے ؟ کیا اس پرلعنت کا جواز ہے؟ کیا یزید فی الواقع سید حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتا تھا؟ یزید کو رحمۃ اللہ علیہ کہنا بہتر ہے یا اس سے سکوت افضل ہے؟     (محمد یونس شاکر ، نوشہرہ ورکاں)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن مجید سے ثابت ہوتا ہے کہ کفر و شرک کے علاوہ جتنی خطائیں ہیں جتنے گناہ ہیں وہ قابل مغفرت و معافی ہیں پھر رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((وَخَطَأَ وَ خَطَأَتْ ذُرِّیَّتُہٗ)) نیز آپ  صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے:((کُلُّ بَنِیْ آدَمَ خَطَّائٌ وَ خَیْرُ الخَطَّا ئِیْنَ التَّوَّابُوْنَ)) 1 [’’تمام انسان گناہ گار ہیں اور گناہ گاروںمیں بہتر وہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں ۔]پھر صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین نے ایک موقع پر فرمایا:((أَیَّنَا لَمْ یَظْلِمْ نَفْسَہٗ))2[’’ہم میں سے کون ہے جس نے اپنی جان پر ظلم نہ کیا ہو۔‘‘]پھر صحیح بخاری میں ہے : (( أَوَّلُ جَیْشٍ مِنْ أُمَّتِیْ یَعْزُوْنَ مَدِیْنَۃَ قَیْصَرَ مَغْفُوْرٌ لَّھُمْ))3 [’’نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے پہلا لشکر میری اُمت کا جو قیصر ( رومیوں کے بادشاہ) کے شہر( قسطنطنیہ) پر چڑھائی کرے گا ان کی مغفرت ہو گی۔‘‘]اور صحیح بخاری ہی میں ایک مقام پر ہے: ((وَیَزِیْدُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ عَلَیْھِمْ)) 4[’’اور یزید بن معاویہ ان پر امیر تھے۔‘‘]

          ۲:… اس کا جواب نمبر ۱ میں بیان ہو چکا ہے۔

1  ترمذی؍ابواب صفۃ القیامۃ۔ ابن ماجہ؍کتاب الذھد ؍باب ذکر التوبۃ۔

2 بخاری؍تفسیر الانعام۔باب ولم یلبسوا ایمانھم بظلم۔

3  بخاری؍ المجلد الاوّل ؍باب صلوٰۃ النوا فل جماعۃ کتاب التھجد۔

4  بخاری؍الجہاد؍ما قیل فی قتال الروم۔

 

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02 ص 707

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ