سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(102) رسول اللہﷺ نے عیدین کی نماز بلا عذر مسجد میں یا ..الخ

  • 4533
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1264

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ رسول اللہﷺ نے عیدین کی نماز بلا عذر مسجد میں یا محیط و محصور عمارت کے اندر خواہ تنہا یا جماعت پڑھی ہے۔ اور کیا ابن ماجہ کی وہ روایت جس میں کہ رسول اللہﷺ سے غیر مستر میدان میں عید کے دن نماز عید پڑھنا مروی و مرقوم ہے قابلِ تعامل و تسلیم ہے اور یہ کہ نمازِ عیدین میدان غیر مستر میں آبادی سے باہر آبادی سے دور پڑھنا مشروع ہے یا کہ مسجد میں اور کیا آبادی کے باہر آباد سے دور باغ یا جنگل میں درختوں کی آڑ میں پڑھنا بھی ثابت اور جائز ہے۔ جواب احادیث صحیحہ سے مطلوب ہے۔

حررہ السید عبدالغفار رضوی محمدی صمدنی الفرخ آبادی مقیم لکھنؤ


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آنحضرتﷺ ہمیشہ عیدین کی نماز میدان میں پڑھتے تھے کسی چار دیواری یا مسجد وغیرہ میں آپ نہیں پڑھی باوجودیکہ مسجد نبوی میں ایک رکعت کا ثواب پچاس ہزار رکعتوں کا ملتا ہے۔ مگر آپ نے مسجد اپنی میں نماز عید نہ پڑھی (بجز عذر باش) لہٰذا مسنون طریقہ کے مطابق نماز عید کسی میدان یا جنگل میں پڑھنی چاہیے۔ آنحضرتﷺ نے کبھی کسی چار دیواری میں عیدین کی نماز نہ پڑھی۔ روایت مندرجہ فی السوال قابل عمل ہے اس کے متعلق تفاصیل کتب صحاح وغیرہا میں موجود ہے۔ واللہ اعلم ابو الزبیر محمد یونس غفرلہٗ مدرس مدرسہ حضرت میاں صاحب رحمہ اللہ دہلی۔

۲:       بیشک عیدین کی نماز بلا عذر مسجد میں ادا کرنا شریعت سے ثابت نہیں، (مولانا حکیم) عبید الرحمن عمر پوری نزیل میرٹھ۔

۳:       الجواب صحیح (مولانا) ابو تراب عبدالغنی جودھپوری

۴:       الجواب صحیح (مولانا) محمد مدرس مدرسہ محمدیہ و مدیر اخبار محمدی دہلی

۵:       جواب صحیح ہے (مولانا) محمد داؤد غزنوی (نبیرہ علامہ فاضل اجل مولانا سید عبداللہ صاحب غزنوی علیہ الرحمۃ ’’ مدیر توحید‘‘ امر تسر)

۶:       الجواب صحیح (مولانا) سید ابوالحسن عفی عنہ (نبیرہ شمس العلماء حضرت مولانا مولوی سید نذیر حسین صاحب محدث دہلوی۔

۷:      بستی کے باہر میدانِ صحراء میں پڑھنا مسنون ہے باغ بھی حکم صحرا میں ہے۔ جواب مجیب کا صحیح ہے۔ فقط واللہ اعلم حررہ (مولانا) احمد اللہ سلمہ اللہ مدرس مدرسہ دارالحدیث رحمانیہ دہلی

۸:       جواب صحیح ہے (مولانا) محمد امین امرتسری

۹:       الجواب صحیح (مولانا) محمد یوسف شمس محمدی فیض آبادی

۱۰:      الجواب صحیح (مولانا) سلیم الدین پرتاب گڑھی

۱۱:      قداصاب من اجاب (مولانا) محمد عبدالغنی چک رجاوری

۱۲:      الجواب صحیح (مولانا) ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری

۱۳:      عید کی نماز حضور علیہ السلام نے بغیر عذر کے کبھی گھر میں نہیں پڑھی، ہمیشہ جنگل کو تشریف لیجایا کرتے تھے۔ (مولانا حافظ القرآن والحدیث تقریباً چھ ہزار حدیث کے حافظ) عبدالتواب غزنوی علی گڑھی

۱۴:      جواب صحیح ہے (مولانا قاضی سید محمد سلیمان) سلیمان عفی عنہ منصورپوری پنشز سیشن جج ریاست پٹیالہ و پریذیڈنٹ آل انڈیا اہل حدیث کانفرنس آگرہ

۱۵:      والامر کما قالوا (مولانا) محمد ابوالقاسم البناری

۱۶:      الجواب ہو الجواب (مولانا حافظ قاری حاجی) نثار احمد عفی عنہ حنفی کانپوری مفتی آگرہ جامع مسجد کتبہ العاجز الفقیر السید محمد ابو المحامد عبد الغفار مقیم شہر لکھنؤ ۔  (اخبار محمدی جلد ۵ ش ۱۸)

سوال:… عیدین کا خطبہ مثل خطبہ جمعہ کے دو پڑھے جاویں یا صرف ایک پڑھنا چاہیے؟

جواب:… جمعہ کے خطبہ کی طرح عیدیں کے بھی دو خطبے ہیں جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تشریف لے گئے رسول خداﷺ دن عید الفطر کے یا عیدالضحیٰ کے (عید گاہ میں) پس کھڑے ہو کر خطبہ سنایا پھر تھوڑا سا بیٹھ گئے، پھر دوبارہ کھڑے ہوئے اور نووی رحمہ اللہ نے خلاصہ میں لکھا ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عیدین میں دو خطبوں کا سنانا بایں طور کہ درمیان خطبہ کے کچھ تھوڑا سا بیٹھ کر پھر کھڑا ہوجائے مسنون ہے۔ اگرچہ سب روایتیں ضعیف ہیں مگر عیدین کے خطبے کو جمعہ کے خطبے پر قیاس کرنا اور کل ابل اسلام کا تعامل ان روایتوں کا مؤید اور مصحح ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے عبید اللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت کی ہے کہ عبید اللہ نے فرمایا کہ عیدین میں دو خطبوں کا ہونا بایں طور کہ درمیان خطبہ کے کچھ تھوڑا سا بیٹھ جائے مسنون ہے۔

حررہ عبدالجبار بن عبداللہ الغزنوی عفی اللہ عنہما فتاویٰ غزنویہ ص۹۸،۹۹


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 04 ص 181-183

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ