سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(177) اگر کوئی شخص باوجود علم فرضیت زکوٰۃ نہ دے، اس کا کیا حکم ہے

  • 3958
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 1037

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی شخص باوجود علم فرضیت زکوٰۃ نہ دے، عند الشرع اس کا کیا حکم ہے؟ اس کے ساتھ کیا برتاؤ چاہیے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکوٰۃ فرض ہے، اور اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے، جو لوگ اس کی فرضیت سے منکر و جاہد ہوں، وہ کافر ہیں، اور جو لوگ اس کی فرضیت کے قائل ہوں اور باوجود علم بفرضیت زکوٰۃ نہ دیں، وہ فاسق ہیں، اور ان کے ساتھ وہی برتائو چاہیے جو نساق کے ساتھ چاہیے، ہدایہ میں ہے:
((الزکوٰة واجبة علی الحرا لعاقل البالغ المسلم اذا ملک نصاباً ملکاً تاما وحال علیه الحول اما الوجوب فلقوله تعالیٰ وَاتوْا الزَّکوٰة ولقوله ﷺ اووا الزکوٰة اموالکم وعلیه اجماع الامة والمراد بالواجب الفرض لانه لا شبہة فیه ))انتھیٰ
اور ہدایہ کے حاشیہ میں ہے:
((حتّٰی کفر واجا حد ها وفسقو اتار کہا انتہیٰ))
(حررہ عبد الوہاب عفی عنہٗ) (فتاویٰ نذیریہ ص ۴۹۵ جلد نمبر ۱) (سید محمد نذیر حسین)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

 

جلد 7 ص 295

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ