سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(174) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کی پیدائش

  • 3956
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1253

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس حدیث کی صحت کے بارہ میں کہ اللہ عزوجل نے سب سے اول آنجناب صلی اللہ علیہ وسلم کے نور کو پیدا کیا:

«اَوَّلُ مَاخَلَقَ اللّٰہُ نُورِیْ»

اور تمام مخلوق کو اس نور سے پیدا کیا جیسا کہ مدارج النبوت میں وارد ہے۔

قولہ: چنانچہ در حدیث صحیح وارد شدہ کہ

’’اول خلق اللہ نوری وسائر مکنونات علوی وسفلی‘‘

ازاں نور وازاں جوہر پاک پیدا شد وازارواح واشیاح وعرش وکرسی و لوح وقلم وبہشت و دوزخ وملک وفلک وانس وجن وآسمان وزمین وبجاروحال دایشمار وسائر مخلوقات انور۔

کیا یہ اعتقاد اور ثانیا یہ عقیدہ رکھنا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نور اللہ عزوجل کے نور سے پیدا ہوا از روئے شریعت مطہرہ مذہب محدثین کی رو سے یہ روایت صحیح ہے؟ (عبدالغنی خریدار تنظیم)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث ’’ اول ما خلق اللہ نوری‘‘ کے متعلق مولی عبدالحی صاحب لکھنوی حنفیہ کے سرتاج الاثار المرفوعی فی الاخبار الموضوعہ کے صفحہ ۲۷۴ میں لکھتے ہیں کہ یہ الفاظ ثابت ہی نہیں۔ عبدالرزاق نے اپنی تصنیف میں یہ الفاظ ذکر کئے ہیں:

’’ یا جابر ان اللہ خلق قبل الاشیاء نور نبیك‘‘

’’یعنی خدانے اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور پیدا کیا۔‘‘

یہ حدیث بہت لمبی ہے اس میں تمام علم علوی وسفلی کا اس نور سے پیدا ہونا مذکور ہے ۔ اس حدیث کے متعلق مولانا عبدالحی صاحب نے الاثار المرفوعہ کے صفحہ ۷۳ میں بحوالہ فتاویٰ ابن تیمیہ رحمہ اللہ نقل کیا ہے کہ یہ حدیث بالاتفاق موضوع اور جھوٹ ہے۔ تاریخ ابن کثیر کا بھی حوالہ دیا ہے کہ اس میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی بات کو نقل کر کے قائم رکھا ہے گویا وہ بھی اس میں متفق ہیں کہ یہ حدیث بالاتفاق موضوع ہے اگر اس مسئلہ کی پوری تفصیل مطلوب ہو تو ہمارا رسالہ نور محمدی کا مطالعہ کریں۔ ( عبداللہ امرتسری روپڑ۲ جمادی الاول۱۳۵۸ھ مطابق ۲ جون ۱۹۳۹ء فتاویٰ روپڑی )

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 388

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ