سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(155) جب اللہ تعالیٰ ہر شئے پر قادر ہے تو بندہ کو ہدایت کیوں نہ ہوئی؟

  • 3937
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 939

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اللہ تعالیٰ جس چیز کا ارادہ کرتا ہے تو کن کہتا ہے کیا دنیا کو ہدایت کرنے کا ارادہ کیا تھا یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہدایت دو طرح کی ہے ایک اراء ۃ الطریق یعنی رستہ دکھلا دینا۔ اور حق ناحق سمجھا دینا ۔ اس کا ارادہ اللہ کرتا ہے ۔ قرآن مجید میں ہے:

﴿یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمْ وَ یَہْدِیَکُمْ سُنَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ﴾

’’خدا ارادہ کرتا ہے کہ تمہارے لیے بیان کرے اور تمہیں پہلے لوگوں کے طریقوں کی ہدایت کرے۔‘‘

اس آیت سے معلوم ہوا کہ خدا بندوں کی ہدایت کا ارادہ کرتا ہے اور وہ ہو بھی جاتی ہے ، یعنی بندہ کو حق ناحق کا بتلانے سے پتہ لگ جاتا ہے۔ آگے خواہ قبول کرے یا نہ چنانچہ قرآن مجید میں ہے:

﴿اِِنَّا هَدَیْنٰهُ السَّبِیْلَ اِِمَّا شَاکِرًا وَّاِِمَّا کَفُوْرًا﴾

’’ہم نے انسان کو ہدایت کی آگے وہ شکر کرنے والا ہے یا کفر کرنے والا ہے یہ ایک طرح کی ہدایت ہوئی۔‘‘

دوم: الدلالۃ الموصلۃ: یعنی حق کو پہنچا دینا اور بندہ کے اختیار کے بغیر دل میں اس کو جگہ دینا۔‘‘ اس کا اللہ ارادہ نہیں کرتا، کیونکہ پھر بندہ فعل مختار نہیں رہتا۔ قرآن مجید میں ہے :

﴿فَلَوْشَآءَ لَہَدٰیکُمْ اَجْمَعِیْنَ﴾ (۸؍۵)

’’خدا چاہتا تو تمہیں سب کو ہدایت کر دیتا۔‘‘

یعنی تمہارے اختیار کے بغیر محض قدرت کے تصرف سے تمہیں ہدایت والے بنا نا چاہتا ،جیسے فرشتوں کو ایسے ہی کیا ہے تو تم سب ہدایت والے ہو جاتے لیکن وہ اس طرح نہیں کرتا بلکہ تمہیں اپنے اختیار پر چھوڑا ہے۔ تاکہ اپنے اختیار سے نیکی بدی کر کے بدلے کے مستحق بنو۔ اگر جبراً ہدایت کر دیتا تو بندہ کے اختیار کو دخل نہ ہوتا تو پھر اس میں بندہ کا کیا کمال تھا اور وہ انعام کا مستحق کس طرح ہو سکتا۔ پس ضروری بات ہے کہ اللہ اس طرح کا ارادہ نہ کرے۔(فتاویٰ روپڑی جلد اول ، صفحہ ۱۷۷)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 348

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ