سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(134) گناہ کی زندگی محدود اور سزا لا محدود

  • 3916
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 1117

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کافر سو برس زندہ رہا، اس عرصہ میں گناہ بھی کئے زندگی محدود میں محدود گناہ کئے پھر کیا وجہ کہ اس کافر کو لا الی نہایت دوزخ میں ہمیشہ رہنا پڑے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے اس اعتراض کی بناء اس پر ہے کہ جتنی مدت گناہ کی ہو اتنی مدت سزا کی ہونی چاہئے حالانکہ یہ بالکل غلط ہے ایک شخص تھوڑی دیر میں چوری کرتا ہے اور عمر بھر قید کر دیا جاتا ہے ، یا ہمیشہ کے لیے اس کو کالا پانی کی سزا دے جاتی ہے پس محدود عمر کی سزا غیر محدود ہونے پر کوئی اعتراض نہیں، اس کے علاوہ جس نے ایمان نہیں لانا ہوتا اگر وہ ہمیشہ زندہ رہے تو ہمیشہ گناہ میں ترقی کرے گا اور یہ بات ظاہر ہے کہ جس شخص کا قصد ہمیشہ جرم کا ہو وہ اپنے قصد کے لحاظ سے ہمیشہ کا مجرم سمجھا جاتا ہے اس کی مثال یوں سمجھئے کہ ایک شخص کو حاکم کہے کہ اس جرم سے توبہ کر تو وہ حاکم کو آگے سے جواب دے کہ میں ہمیشہ اسی طرح ہی کروں گا اب بتلائیے وہ ہمیشہ کا مجرم سمجھا جائے گا یا صرف اسی وقت کے لیے جس وقت وہ یہ کلمہ کہہ رہا ہے ٹھیک اسی طرح خدائی مجرم کو سمجھ لیں جس کا قصد ہمیشہ کے لیے جرم کے ارتکاب کا ہے۔( فتاویٰ اہلحدیث: روپڑی ، جلد اول ،صفحہ ۱۴۰)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 323

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ