سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(133) موحد غیر مسلم عابد زاہد وغیرہ کے ساتھ خدا کیا کیا برتاؤ کرے گا

  • 3915
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1081

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

خدا تعالیٰ اپنی کلام میں فرماتا ہے کہ میری رحمت ہر ایک چیز کو پہنچتی ہے اور میری تسبیح تہلیل زمین وآسمان کی ہر ایک چیز کرتی ہے ایک شخص موحد مخیر اپنے مذہب کے موافق متقی وپرہیزگار عابد وزائد غیر اسلام پر مرتا ہے اور ایک شخص جو رسالت کا قائل ہے اور الوہیت کے ماننے میں اس کے برابر ہے لیکن وہ نہ عابد ہے اور نہ زاہد اور نہ متقی ہے نہ پرہیزگار نہ نیکوکار ہے ان دونوں کے ساتھ خدا کا کیا برتاؤ ہو گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس آیت میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری رحمت ہر ایک چیز کو پہنچتی ہے اسی میں یہ بھی ہے کہ یہ وسعت آگے چل کر مومن کے لیے خاص ہوجائے گی چنانچہ پوری آیت یہ ہے:

﴿وَ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْءٍ فَسَاَکْتُبُہَا لِلَّذِیْنَ یَتَّقُوْنَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوةَ وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِاٰیٰتِنَا یُؤْمِنُوْنَ﴾

’’میری رحمت نے ہر شئے کو گھیر لیا ہے ، عنقریب میں اس رحمت کو ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا خاص کر دوں گا، جو پرہیزگاری کرتے ہیں زکوٰۃ دیتے ہیں اور ہماری آیتوں پرایمان لاتے ہیں۔‘‘

اس سے معلوم ہوا کہ جب تک قرآن مجید پر اور رسالت پر ایمان نہ ہو نجات کا مستحق نہیں کیونکہ آگے اس کے آیت میں ان کی صفت میں ارشاد ہے:

﴿اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الْاُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَه مَکْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِی التَّوْرٰیةِ وَ الْاِنْجِیْلِ یَاْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْہٰہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَ یُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبآئِثَ وَ یَضَعُ عَنْہُمْ اِصْرَهُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْہِمْ فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ بِه وَعَزَّرُوْہُ وَ نَصَرُوْہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَه اُولٰٓئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ)

متقی پرہیزگار اور ہماری آیتوں پر ایمان رکھنے والے وہ لوگ ہیں جو رسول نبی ان پڑھ کے متبع ہیں جس کا ذکر تورات اور انجیل میں ہے ان کو نیکی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے منع کرتا ہے اور ان سے ان کے بوجھ اور طوق رکھتا ہے جو ان پر تھے پس جو لوگ اس کے ساتھ ایمان لائیں اس کو تائید دیں اور اس کی مدد کریں اور اس نور کی تابعداری کریں جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا ہے۔ یہ لوگ ہی نجات پانے والے ہیں۔‘‘

اس آیت نے معاملہ بالکل صاف کر دیا کہ متقی وپرہیزگار وہی ہے جو ان پڑھ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر اور قرآن مجید پر ایمان رکھے اور وہی مستحق نجات ہے، غیر مذہب نہ تو متقی وپرہیزگار ہے نہ وہ نجات کا اہل ہے رہا مسلمان جو رسالت کا قائل ہے اور الوہیت کو مانتا ہے لیکن پرہیزگار نہیں تو اس کے متعلق قرآن مجید وحدیث کا فیصلہ یہ ہے کہ آخر نجات پائے گا، چنانچہ شفاعت کی حدیث میں ہے کہ اہل توحید دوزخ سے نکالے جائیں گے۔( فتاویٰ روپڑی، جلد اول، صفحہ ۱۳۹،۱۴۰)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 322

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ