سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(108) ایک شیعہ عالم فرماتے ہیں کہ اہل حدیث لوگ ہمیں بزرگوں کی یادگار بنانے..الخ

  • 3890
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1052

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک شیعہ عالم فرماتے ہیں کہ اہل حدیث لوگ ہمیں بزرگوں کی یادگار بنانے پر معترض ہوتے ہیں مگر خود اخبار اہل حدیث پر یادگار مولانا عبدالمجید صاحب لکھتے ہیں ا سکا کیا جواب ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مطلق یادگار منع نہیں ہے۔ خلاف شرع اور خود ساختہ اور گناہ کی یادگار قابل مزمت ہے نیک یادگار کو قائم رکھنا یا قائم کرنا جس سے عوام بالخصوص مسلمانوں کو دینی فوائد پہنچتے ہوں اور اس میں کسی شرک وبدعت کا شائبہ نہ ہو تو قابل ثواب ہے جیسے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی کی یادگا میں عیدالاضحی کی قربنای دی جاتی ہے یا کوئی نیک نیت شخص اپنے کسی مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے مسجد ،کنواں ،مدرسہ ، ہسپتال بنوا دے لیکن تفنہ یہ پرستی قبر پرستی عرس پرستی وغیرہ یہ سب شرک وبدعت کے موجبات ہوتے ہیں اس لیے یہ قطعاً ناجائز ہیں ۔ان لوگوں کا بظاہر بہانہ تو یہی ہوتا ہے کہ ہم ان مرحوم بزرگوں یا بزرگوں کے بتوں کو خدا نہیں سمجھتے۔

﴿قُلْ أَتُنَبِّئُونَ اللَّهَ بِمَا لَا يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ ‎﴿١٨﴾‏ يونس

’’ اے پیغمبر!ان کو جواب دے دو کہ کیا تم اللہ تعالیٰ کو وہ بات بتلاتے ہو جس کو وہ نہ آسمانوں میں پہنچانتا ہے نہ زمین میں وہ ان کے شرک سے پاک اور بدتر ہے۔‘‘

(از مولانا عبدالمجید سوہدروی رحمہ اللہ : اخبار اہلحدیچ سوہدرہ جلد نمبر ۱۵ شمارہ نمبر ۱۸)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 276

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ