سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(81) نبی یا ولی اور کسی کو خدا تعالیٰ کے سوا اپنی مشکل کشائی اور حاجت براری..الخ

  • 3863
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 1115

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی نبی یا ولی اور کسی کو خدا تعالیٰ کے سوا اپنی مشکل کشائی اور حاجت براری کے لیے پکارنا اور اس سے مددیں چاہنا اور مرادیں مانگنا شریعت میں کیا حکم رکھتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سوائے خدا کے اور کسی کو خواہ نبی ہو یا ولی مشکل کے وقت پکارنا، اور ان سے مددیں چاہنا، اور ان سے امید نفع اور ضرر کی رکھنا شرک ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَا يَخْلُقُونَ شَيْئًا وَهُمْ يُخْلَقُونَ ‎﴿٢٠﴾‏ أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ‎﴿٢١﴾ النحل

’’یعنی اور جن کو پکارتے ہیں اللہ کے سوا کچھ نہیں پیدا کرتے اور خود آپ پیدا کیے گئے ہیں، مردے ہیں زندہ نہیں ہیں، ان کو خبر نہیں کہ کب قبروں سے اٹھائے جائیں گے۔‘‘

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ ‎﴿٧٣﴾‏ مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ‎﴿٧٤﴾‏ الحج

’’یعنی اے لوگو! ایک مثل کہی جاتی ہے، اس کو سنو، جن کو تم پکارتے ہو، اللہ کے سوا، ہر گز نہ بنا سکین گے، ایک مکھی، اگرچہ سارے جمع ہوں اور اگر کچھ چھین لے ان سے مکھی تو چھڑا نہ سکیں، اسے دونوں کمزور ہیں، مانگنے والا اور جس سے مانگا، لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں سمجھی، جیسی اس کی قدر ہے، بے شک اللہ زور آور ہے زبردست ہے۔‘‘

اور روایت ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے:

((قال کنت خلف رسول اللّٰہﷺ یوما فقال یا غلام احفظ اللّٰہ یحفظك احفظ اللّٰہ تجدہ تجاھك واذا سألت فسئل اللّٰہ واذا استعنت فاستعن باللّٰہ رواہ الترمذی))

’’میں ایک دن رسول اللہ کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا، آپ نے فرمایا؛ بیٹا اللہ کی اطاعت کو ملحوظ رکھنا، خدا تجھے ملحوظ رکھے گا، اللہ کو اگر ملحوظ رکھے گا، تو اسے ہمیشہ اپنے پاس پائے گا، جب تو سوال کرے تو اللہ سے مانگ اور جب مدد لینا چاہے تو اللہ سے لے۔ ‘‘۱۲

اور استعانت ایک قسم کی عبادت ہے، سوائے خدا کے کسی سے نہ چاہیے، تفسیر معالم التنزیل میں ہے:

((الاستعانة نوع تعبد انتہی))

’’مدد مانگنا عبادت کی ایک قسم ہے۔‘‘

اور مجمع الجار میں ہے:

((فان العبادة وطلب الحوائج والاستعانة انه حق اللّٰہ وحدہ انتہی))

’’عبادت، حاجات کا طلب کرنا اور مدد مانگنا صرف اللہ کا حق ہے۔‘‘ ۱۲

حررہ ابو الطیب محمد شمس الحق عفی عنہ۔ (ابو الطیب ۱۲۹۵ محمد شمس الحق) (سید محمد نذیر حسین)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 165

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ