سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(61) میلاد النبیﷺ اور حضرت مجدد الف ثانی سرہندی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ

  • 3843
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1905

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مروجہ میلاد النبیﷺ کے متعلق علمائے دین کا فیصلہ کیا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس کے لیے قارئین کرام ایک بہت بڑے بزرگ کا فتوی ذیل میں بطور نمونہ ملاحظہ فرمائیں، حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

’’اگر فرضاً علیہ السلام درین آواں در دنیا زندہ فی بودند واین مجالس واجتماع منعقد شدی آیا بایں امر راضی می شوند واجتماع را پسندیدند یا نہ یقین فقیر آنست کہ ہر گز ایں معنی را تجویز نمی فرمودند بلکہ انکار فی نمودند‘‘ (مکتوبات مجدد الف ثانی ص ۲۷۳)

’’یعنی اگر بالفرض آنحضرتﷺ اس زمانے میں زندہ اور موجود ہوتے اور (مروجہ) مجلس میلاد کو ملاحظہ فرماتے تو کیا ان سے خوش ہوتے؟ مجھ فقیر کو تو یہ کامل یقین ہے کہ آپ ان مجالس کو اگر دیکھتے تو ان کو ناجائز کہتے ہیں اور ان پر انکار فرماتے۔‘‘

پس کہاں ہیں وہ لوگ جو بزرگان دین کے ساتھ محبت اور عشق کا دعویٰ رکھتے ہیں، کیا وہ مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے اس فرمان کو پڑھیں گے۔ (تنظیم اہل حدیث جلد نمبر ۱۸ شمارہ نمبر۲)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 147

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ