سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(60) کیا آدم علیہ السلام بوجہ خطا کرنے کے آسمانس ے اتارے گئے تھے؟

  • 3842
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 958

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 کیا آدم علیہ السلام بوجہ خطا کرنے کے آسمانس ے اتارے گئے تھے یا زمین پر کسی باغ میں تھے؟ (فقط)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشکوٰۃ میں حدیث ہے: اولین و الآخرین جب آدم علیہ السلام کے پاس آ کر شفاعت کی درخواست کریں گے اور کہیں گے کہ ہمارے لیے جنت کا دروازہ کھلوائیے، آدم علیہ السلام عذر کریں گے کہ میرے ہی گناہ نے تو تمہیں جنت سے نکالا ہے اب میں دخول جنت کے لیے کس طرح سفارش کر سکتا ہوں؟

یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ آدم علیہ السلام اسی جنت میں تھے جس میں اہل ایمان جانے والے ہیں اور قرآن مجید میں ہے:

﴿وَلَکُمْ فِی الْاَرْضِ مُسْتَقَرَّ﴾

’’(یعنی جنت سے اترنے کا حکم دے کر فرمایا) کہ تمہارا ٹھکانا زمین میں ہے۔‘‘

یہ آیت بھی اس بات کی دلیل ہے کہ آدم علیہ السلام اسی جنت میں تھے۔ اگر پہلے ہی سے زمین میں ہوتے تو یوں کہتے: ((وَلَکُمْ فی موضع اٰخر مستقر)) ’’یعنی تمہارا ٹھکانا دوسری جگہ ہے۔‘‘ اہل سنت کا یہی مذہب ہے کہ آدم علیہ السلام اسی جنت میں تھے۔

معتزلہ ایک گمراہ فرقہ گذرا ہے، اس کا خیال ہے کہ آدم علیہ السلام جس جنت میں تھے وہ زمین پر کوئی باغ تھا۔

اور اب نیچریوں اور مرزائیوں وغیرہ کا بھی یہی خیال ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 09 ص 147

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ