سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(62) بغیر محرم عورت کا حج

  • 3755
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 1073

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

میں مسمات فاطمہ سکنہ چنیوٹ بعمر تیس سال حج کا شوق رکھتی ہوں اور بڑی مشکلوں سے میں نے حج کے شوق میں روپیہ جمع کیا ہے، اب میرا کوئی محرم ایسا نہیں جو مستطیع ہو اور مجھے اپنے ساتھ حج کرائے اب اگر میں برادری کے کسی غیر محرم کے ساتھ حج کر لوں، تو شرعاً جائز ہے یا نہیں ہمارے اس سفر حج میں اور مرد اور عورتیں شامل ہوں گی۔ لیکن ان سب کے ساتھ اپنے اپنے محرم ہوں گے، صرف میرا ہی کوئی محرم نہ ہوگا۔ بینواتوجروا


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسی عورت پر حج فرض نہیں ہے، جس کے ساتھ سفر میں جانے والا خاوند یا ذی محرم نہ ہو۔ استطاعت حج میں عورت کے لیے یہ بھی ایک شرط ہے، حدیث میں آیا ہے: لا تسافر المرأة الا مع ذی محرم فقام رجل فقال یا رسول اللہ ان امراتی خرجت حاجة فقال فانطلق فحج مع امراتك۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ فرمایا کہ کوئی عورت ذی محرم (جس کے ساتھ نکاح حرام ہو) کے بغیر سفر نہ کرے، یہ سن کر۔ ایک شخص نے کہا کہ میری عورت سفر حج کے لیے گئی ہے، آپ نے اسی شخص کو غزوئہ سے روک کر فرمایا تم اپنی عورت کے ساتھ جاؤ اور حج کرو۔ (صحیح مسلم)

تشریح:

اپنی ذاتی برادری کا قافلہ مرد عورت کا ہو تو اس کے ساتھ جا سکتی ہے، ممانعت کی جو علت غائی خلوت اجنبیہ کی فرمائی ہے، وہ قافلہ برادری میں مفقود ہے، لہٰذا میری رائے اس بارے میں تامل ہے۔ واللہ اعلم (از مولانا عبداللطیف جونا گڑھی، فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۵۱۴)

توضیح:

بعض مصلحتوں اور دوراندیشیوں کی بنا پر ارشاد نبوی قانونی حیثیت رکھتا ہے، بہرحال اتقاء اور پرہیزگاری اسی میں ہے کہ عورت بغیر ذی محرم کے حج کو نہ جائے۔ لیکن عورتوں کے قافلہ کی صورت میں علمائے دین نے جواز کا فتویٰ دیا ہے۔ (علی محمد سعیدی)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 08 ص 78

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ