سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(41) حج بدل کے لئے کسی کو ہمراہ لے جانا.. الخ

  • 3734
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 985

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

ایک مال دار مسلمان فوت ہوگیا، اپنی زندگی میں حج نہ کر سکا، اب اس کے وارث اس کی طرف سے حج بدل کرانا چاہتے ہیں۔ ایک غریب مسلمان حج بدل کرنے کے لیے تیار ہے مگر اپنا حج اب تک نہیں کیا، اس صورت میں کیا حج بدل کر سکتا ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب تک کوئی شخص اپنا حج نہ کئے ہو، دوسرے کی طرف سے حج بدل نہیں کر سکتا۔ حدیث میں ہے کہ ایک شخص لبیک عن شبرمۃ کہتا ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے ملا۔ آپ نے فرمایا شبرمۃ کون ہے کہنے لگا۔ میرا رشتہ دار ہے۔ آپ نے فرمایا پہلے اپنا حج کر لیا ہے, کہنے لگا نہیں۔ آپ نے فرمایا پہلے اپنا حج کرو, پھر شبرمہ کا حج کرنا۔ (ابوداود) جو لوگ کہتے ہیں کہ غریب آدمی کے لیے ضروری نہیں ہے کہ حج بدل کرنے سے پہلے اپنا حج کیا ہو, ان کا قول بے دلیل ہے، صرف قیاس پر مبنی ہے۔ واللہ اعلم (المجیب محمد یونس عفی عنہ، مدرس مدرسہ حضرت میاں صاحب دہلی، اہلحدیث گزٹ جلد۸ ش۱۳ دہلی)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 08 ص 58

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ