سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(28) حرام کمائی سے حج کا حکم

  • 3721
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-18
  • مشاہدات : 1223

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 

ایسے شخص کے حج کا کیا حکم ہے جس کی کمائی صریحاً حرام کی ہو، کیا اس کا حج قبول ہو جائے گا؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حرام ذرائع سے مال و دولت کے حصول کو شریعت مطہرہ نے سختی سے روک دیا ہے، اس لیے ایسی کمائی سے امور خیر کا انجام دینا موجب اجر وثواب نہیں۔ قرآن مجید میں کہا گیا ہے:

﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْفِقُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبْتُمْ﴾ (البقرۃ: ۲۷۶)

’’اے اہل ایمان اپنی پاکیزہ کمائی میں سے خرچ کرو۔‘‘

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

((ان اللہ طیب لا یقبل الا الطیب))

’’اللہ تعالیٰ خود پاک ہے اور پاک چیز کو ہی قبول کرتا ہے۔‘‘

حرام کمائی شریعت کی نظر میں پاک وطیب نہیں بلکہ ناپاک خبیث ہے، ایسی کمائی سے حج وغیرہ کی قبولیت کی امید رکھنا ایک مسلمان کے شایان شان نہیں۔ (اخبار الاعتصام جلد۲۴ شمارہ ۳)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 08 ص 52

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ