سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(83) طوائف کا علاج کرے تو اس کو فیس اور قیمت دوا کی لینا جائز ہے؟

  • 3187
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1329

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی حکیم یا ڈاکٹر طوائف کا علاج کرے۔تو اس کو فیس اور قیمت دوا کی لینا جائز ہے۔یا نہیں اور فیس اور دوا کی قیمت میں کچھ فرق ہے۔یا برابر ہے۔اوراسی طرح جو عطار نسخہ باندھتا ہو یا اور کوئی مسلمان دوکاندار جو ان کے ہاتھ سودا کرے۔تو اس کی قیمت لینی کیسی ہے۔اور اس حکیم یا ڈاکٹر میں  کچھ فرق ہے۔یا برابر ہیں۔اگر فرق ہو تو وجہ بھی ضرور بیان کی جائے۔ورنہ ان کے علاج وغیرہ کی کیا صورت ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

طوائف کا مال جو زنا وغیرہ ناجائز طریقوں سے کمایا ہو چونکہ ازروئے شریعت ان کی ملک نہین ہے۔اس لئے علاج کی فیس یا کسی چیز کی قیمت میں لینا جائز نہیں۔قیمت اور جنس میں کوئی فرق نہیں۔دونوں برابر ہیں۔

(فتاوی ثنائیہ جلد 2 صفحہ 442۔443)


فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 14 ص 90

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ