سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(29) محمود کے تین لڑکے اور ایک لڑکی جن کی عمریں چھ سے بارہ سال تک ہیں الخ۔

  • 3086
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1046

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 محمودہ کے تین لڑکے اور ایک لڑکی جن کی عمریں چھ سے بارہ سال تک ہیں، احمد کی زیر نگرانی ہیں، محمودہ کی کچھ جائیداد اور تھوڑا زیور تھا، جس کو محمودہ خود مرنے سے قبل ان بچوں کے نام تقسیم کر چکی ہے، جس کی آمدنی احمد ان بچوں کی نگرانی پر خرچ کرتا ہے، اور زیور ان بچوں کی شادی میں دے دیا جائے گا، احمد چاہتا ہے کہ اس زیور کی زکوٰہ دی جائے، کیونکہ ان بچوں کی آمدنی اتنی ہے کہ جس سے زکوۃ ادا ہو سکتی ہے، مگر زید کہتا ہے کہ احمد ان کا نگران اور ان کے مالوں کا محافظ ہے، علاوہ ازیں بچے چھوٹے ہیں جن پر کوئی چیز مثلاً نماز، روزہ، زکوٰۃ فرض نہیں، اس لیے احمد کو ان زیوروں پر زکوٰہ دینے کا حق نہیں، کیا زید کا کہنا ٹھیک ہے؟ جواب مدلل ہو۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 جو لگ یتیم کو غیر مکلف ہونے کی وجہ سے مامور بالزکوٰۃ نہیں سمجھتے، میں ان کی دلیل کو راجح سمجھتا ہوں، زیور میں جن علماء کے نزدیک زکوٰہ واجب نہیں، میں ان سے متفق ہوں، سوال میں زیور کے متعلق دریافت کیا گیا ہے۔ اللہ اعلم۔ (اہل حدیث امرتسر ۱۴ نومبر ۳۶ئ)
شرفیہ:… یتیم کے مال کی زکوٰۃ میں حدیث مرفوع صحیح نہیں، صحابہ میں سے حضرت عمر، عبد اللہ بن عمر،حضرت علی، حضرت عائشہ صدیقہ اور امام مالک، امام شافعی، امام احمد، اسحاق کو جامع ترمذی میں قائلین میں لکھا ہے اور سفیان ثوری، عبد اللہ بن مبارک کو مانعین میں۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول صفحہ ۴۴۰)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 96۔97

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ