سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(28) زید زکوٰة نہیں دیتا دریافت کرنے پر کہتا ہے الخ۔

  • 3085
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 971

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید زیورات کی زکوٰۃ نہیں دیتا۔ دریافت کرنے پر کہتا ہے کہ جو زیورات اس کے نزدیک اس کے عورت اس کو پہنا کرتی ہے، اس لیے استعمال میں آنے والے زیورات پر زکوٰۃ وجاب نہیں ۔ کیا یہ سچ ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 میری ناقص تحقیق میں زیورات پر زکوٰۃ واجب نہیں، اگر دے تو اچھا ہے، (اہل حدیث امر تسری ۴ نومبر ۱۹۳۸ء)
شرفیہ:… وہ بعض سلف کا مسلک ہے موطا میں دو(۲) اثر بھی ہیں، ایک عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا کہ وہ اپنی ۹یتیم بھانجیوں کی متولی تھیں، اور ان بچیوں کے زیورات کی زکوٰۃ نہ نکالتی تھیں، دوسرا عبد اللہ بن عمرر ضی اللہ عنہ کا ہے کہ وہ اپنی لڑکیوں اور لونڈیوں کے زیورات سے زکوٰۃ نہ نکالتے تھے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اول تو ان دو(۲) اثروں میں یہ تصریح نہیں، کہ ان کے زیورات کا نصاب پورا تھا یا نہیں، یعنی بیس دینار تھا، یا نہیں، ممکن ہے وہ نصاب سے کم ہوں، پھر خصوصاً جب آثار مرفوع حدیث کے خلاف ہوں تو ان کا کوئی اثر نہیں ہوتا، اور یہ آثار خلاف حدیث مرفوع ہیں، کما سیاقی اور بعض اصحاب کو امام ترمذی کے قول سے بھی مغالطہ ہوتا ہے، جہاں انہوں نے عمرو بن شعیب کی حدیث کو روایت کر کے کہا ہے:
((المثنّٰی ابن الصباح وابن لھیعة یضعفان فی الحدیچ ولا یصح فی ھٰذاف عن النبی ﷺ شئی انتھیٰ وسیاتی جواب قول الترمذی عن الحافظ ابن حجر رحمة اللّٰہ علیه قال فی بلوغ المرام عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ عن امرأة اتت النبی ﷺ ومعھا ابنة لرباد فی یدابنتھا مسکتان من ذھب فقال لھا اتعطین زکوٰہ ھٰذا قالت لا قال الیسرک ان یسورک اللّٰہ بھما یوم القیامة سوار بن من نار فالقتھما رواہ الثلثة واسنادہ قوی وصحی الحاکم من حدیث عائشة رضی اللّٰہ عنھا انتھیٰ وقال الحافظ ابن حجر ایضا فی التلخیص بعد ذکر ھٰذا الحدیث بلفظ ابی داؤد اخرجه من حدیث حسین العلم وھو ثقة عن عمرو وفیه رد علی الترمذی حيث جزم بانه لا یعرف الامن حدیچ ابن لھعیة والمثنیٰ ابن الصباح وقد تابعھم حجاج بن ارطاة ایضا قال لابیھقی وقد انضم الیٰ حدیث عمرو بن شعیب حدیچ ام سلمة و حدیث عائشة وساقھما وحدیث عائشة اخرجه ابو داؤد الحاکم والدارقطنی والبیقی وحدیث ام سلمة اخرجه ابو داود الحاکم ومن زکر معھما ایضا وروئے ایضا عن اسماء بنت یزید رواہ احمد ولفظه عنھا قالت دخلت انا وخالتی علی النبی ﷺ وعلینا اساوہ من ذھب فقال لنا اتعطیاف زکوٰة فقلنا لا قال اما تخافان این یسور ما اللّٰہ بسوار من فارا دیا زکاته ثم ذکر حدیث لا زکاة فی المحلی من روایة البیھقی فی المعرفة ثم قال ال اصل له انما یروی عن جابر من قوله انتھیٰ (ص ۱۸۳ جلد اد حدیث ام سلمة ذکرہ ایضا فی بلوغ المرام بلفظ انھا کانت تلببس وضاھا من ذھب فقالت یا رسول اللّٰہ اکنز ھو قال اذا اویت زکاته فلیس بکنز رواہ ابو داؤد والدارقطنی وصححه الحاکم انتھیٰ))
خلاصہ یہ کہ زیور مستعملہ میں زکوٰۃ فرض ہے، اس کا خلاف قطعاً باطل ہے۔ (ابو سعید شرف الدین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ) (فتاویٰ ثنائیہ جلد اول ص ۴۴۰)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 95۔96

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ