سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(26) زیور کی زکوٰة کس طرح دی جائےالخ۔

  • 3083
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 1114

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 زیور کی زکوٰۃ کس طرح دی جائے، آیا زیور کی قیمت بشرح وقت معلوم کر کے اس کا چالیسواں حصہ دیا جائے، ایک شخص مقروض بھی ہے، اور قرض خواہ بھی مگر جو قرضہ اس نے دوسروں سے لینا ہے، وہ اس کی نسبت جو دیان ہے، بہت کم ہے، اس صورت میں کیا اس روپے پر زکوٰۃ واجب ہو گی، جو کہ اس نے دوسروں سے لینا ہے، اور چھ سو روپے میں سے ایک سو پرے منہا کر کے پانچ سو روپے جو کہ دوسروں سے لینا ہے، اس کو زکوٰۃ دینی پڑے گی، یا نہیں، مال زکوٰۃل کے کون لوگ مستحق ہوتے ہیں، کیا مال زکوٰۃ کسی دینی درسگاہ یا یتیم خانے میں یا کسی اور دینی تحریک میں دیا جا سکتا ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 زیور کی زکوٰۃ جس طرح چاہے ادا کرے خواہ وزن کے لحاظ سے چالیسواں حصہ دے خواہ موجودہ نرخ پر اس کی قیمت لگا کر چالیسواں حصہ دے دے، شرعا اس میں کوئی فرق نہیں، اگر قرض اتنا ہو کہ اس کی جائیداد (زمین مکان وغیر) کو محیط ہو، یعنی اس میں ساری جائیداد بک سکتی ہو، تو اس صورت میں زکوٰۃ فرض نہیں، اور اگر جائیداد قرض سے زیادہ ہو تو اس صورت میں جو قرض دینا ہو، وہا س قرض سے منہا نہیں ہو سکتا، جو لینا ہے، بلکہ جنتا ہے، اس سب پر زکوٰۃ فرض ہو جائے گی، ہاں اگر ملنے کی امید نہ ہو تو پھر زکوٰۃ نہیں جب ملے گا، اس وقت ایک سال کی زکوٰہ ادا کرے، دینی درسگاہ وغیرہ میں زکوٰۃ دے سکتے ہیں، لیکن وقف جگہ پر صرف نہ ہونی چاہیے۔ (عبد اللہ امرتسری) (تنظیم اہل حدیث جلد ۱۳ شمارہ نمبر۲۱)
توضیح الکلام:… عدم جواز پر کوئی دلیل نہیں، فی سبیل اللہ میں اوقاف بھی شامل ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 94۔95

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ