سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(16) اگر کسی کے پاس صرف سات تولہ سونا ہے الخ۔

  • 3073
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1187

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 اگر کسی شخص کے پاس صرف سات تولہ سونا ہے، اور اڑتالیس تولہ چاندی تو دونوں اپنے نصاب شرعی سے کم ہیں، ایسی صورت میں کیا شخ مذکورہ معاف ہے، یا دونوں کو مال کر قیمت سے نصاب پورا کرکے زکوٰۃ دینی ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

 حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا تو یہی مسلک ہے کہ جب سونا اور چاندی نصاب سے کم ہوں تو دونوں کو ملا کر قیمت پر زکوٰۃ دینی چاہیے۔ مؤطا میں اس کے متعلق انہوں نے کچھ تفصیل کی ہے۔
علامہ ابن حجر فتح الباری شرح صحیح بخاری میں اس پر نکیر کیا ہے، اور فرمایا ہے کہ جب دونوں اپنے نصاب سے کم ہیں، تو زکوٰۃ ساقط ہے تحقیق سے یہ بات محقق ہے، اس لیے کہ سونا چاندی دونوں الگ الگ جنسیں ہیں، ہر ایک کے الگ الگ نصاب ہیں، اسی حساب سے شارح علیہ السلام نے زکوٰۃ مقرر فرمائی ہے، پھر دونوں کو ایک جگہ کیسے ملایا جائے گا، جس طرح مثلاً کسی کے پاس چار اونٹ ہوں، اور ۲۹ گائیں، اور ۳۹ بکریاں تو اس کے مال دار ہونے میں تو کوئی شبہ ہیں ہے، مگر صاحب زکوٰۃ اس کو نہیں کہا جائے گا، نہ اس کے ذمہ کسی قسم کی زکوٰۃ ہے، نہ ان مویشیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ ملایا جائے گا، اسی طرح سونے اور چاندی کو ایک جگہ ملا کر زکوٰۃ دینی ہو گی، بلکہ ایسی صورت میں زکوٰۃ معاف ہو گی۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمائے حدیث

جلد 7 ص 86

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ