سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(90) قرآن کی موجودہ ترتیب کے خلاف نماز میں سورتوں کی قراة جائز ہے یا نہیں ۔

  • 3026
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 892

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قرآن کی موجودہ ترتیب کے خلاف نماز میں سورتوں کی قرأت جائز ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن کریم کی رائج الوقت ترتیب بلاشبہ منزل من اللہ نہیں ہے۔ چونکہ احادیث صحیحہ سے ثابت ہے کہ سب سے پہلے ’’اقرأ باسم ربک الذی خلق‘‘ نازل ہوئی ہے۔ پھر اس کے بعد سورۃ مدثر اور آخر میں ’’الیوم اکملت لکم‘‘ الخ نازل ہوئی ہے۔ نہ صرف یہ کہ قرآن کریم کی موجود ترتیب سے بلکہ برحسب نزول پڑھنا بھی ضروری نہیں ہے۔ انسان جہاں سے چاہے نماز میں قرأت کر سکتا ہے پہلی دوسری رکعت میں مقدم و مؤخر سورۃ کی قرأۃ سے کوئی فرق واقع نہیں ہوتا۔
نمبر۲ حدیث میں ہے کہ ایک شخص صحابی اپنی ہر نماز میں قل ہو اللہ سے شروع کرتا بعد ازاں کوئی دوسری سورۃ پڑھتا اور ہر رکعت میں وہ اسی طرح کرتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مسجد کی امامت پر مامور فرما دیا۔ اخرجه الترمذی و قال حسن صحیح و البخاری تعلیقاً و البزار و البیہقی و الطبرانی من حدیث انسؓ
اس سے واضح ہے کہ وہ صحابی قرآن کریم کی موجود ترتیب کے مطابق نہیں پڑھتا ہو گا ورنہ وہ صرف معوذتین ہی پڑھ سکتا تھا۔
نمبر۳ صحیح مسلم شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے سورۃ بقر پھر نساء اور پھر آل عمران پڑھی۔ قاضی عیاض فرماتے ہیں کہ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ سورتوں کی موجودہ ترتیب علماء کے اجتہاد کا نتیجہ ہے۔ نذہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسم کی ترتیب، بلکہ آپ نے یہ کام اپنے بعد امت کو سونپ دیا تھا۔ یہی امام مالک اور جمہور کا قول ہے۔ اسے ہی قاضی ابو بکر باقلانی نے اختیار کیا ہے۔ اور وہ کہتے ہیں۔ کہ دونوں کے احتمال کے باوجود اصح القولین یہی ہے (کہ یہ امت کا اجتہاد ہے)
قاضی عیاض مزیدفرماتے ہیں کہ ہمارا قول کہ سورتوں کی ترتیب قرأۃ، کتابت، نماز، درس تعلیم اور تلقین میں ضروری نہیں ہے اور یہ کہ نبی علیہ السلام سے اس پر نص نہیں ہے۔ اور نہ ہی اس کی مخالفت حرام ہے۔ اسی لیے مصحف عثمان سے قبل تمام مصاحف کی ترتیب مختلف تھی۔ اور بعض اہل علم کا یہ خیال کہ مصحف عثمان کی ترتیب نبی علیہ السلام کی ہے اور آپ کا بقرہ پھر نساء اور پھر آل عمران پڑھنا اس کی تاویل کی گئی ہے کہ یہ ترتیب سے قبل کی بات ہے۔ علامہ شوکانی فرماتے ہیں کہ ہم نے اس مذہب کے فساد کو وضاحت سے بیان کر دیا ہے۔ کہ یہ صحابہ کی تلاوت کی کیفیات سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔
نمبر۴ قاضی عیاض نے علی غیر ترتیب سورتوں کو قرأۃ پر اجماع نقل کیا ہے۔ جو شخص اس کے عدم جواز کا قائل ہے۔ وہ اجماع کا مخالف قرار پائے گا۔ (دلیل الطالب علی ارجح المطالب ص ۲۸۸، ص ۲۹۰)

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3 ص 223۔224

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ