سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(88) کیا بعد نماز فرض کے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا درست ہے یا نہیں ۔

  • 3024
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 944

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بعد فرض نماز کے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا درست ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیلکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاتھ اٹھا کر بعد نماز فرض کے دعا مانگنا درست ہے۔ کتاب عمل الیوم و اللیلہ لابن السنی میں ہے۔ حدثنی احمد بن الحسن حدثنا ابو اسحق یعقوب بن خالد بن یزید الباسی حدثنا عبد العزیز بن عبدالرحمن القرشی عن خصیف عن انس عن النبی صلی اللہ علیه وسلم انه قال ما من عبد بسط کفیه فی دبر کل صلٰوة ثم یقول اللہم الٰہی و اله ابراہیم و اسحق و یعقوب و اله جبریل و میکائیل و اسرافیل اسئلک ان تستجیب دعوتی فانی مضطر و تعصمنی فی دینی فانی مبتلی و تنالنی برحمتک فانی مذنب و تنفی عنہا الفقر فانی متمسکن الا کان حقا علی اللہ عز و جل ان لا یرد یدیه خائبتین۔ یعنی انسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو بندہ ہر نماز کے بعد اپنے دونوں ہاتھوں کو پھیلائے پھر کہے اللہم الٰہی و الہ ابراہیم الخ تو اللہ تعالیٰ اس کے دونوں ہاتھوں کو نامراد نہیں پھیرتا۔‘‘ اس حدیث سے ثابت ہوا، کہ بعد فرض نماز کے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا درست ہے۔ اس حدیث کے راویوں میں ایک راوی عبد العزیز بن عبد الرحمن اگر متکلم فیہ ہے۔ جیسا کہ میزان الاعتدال وغیرہ میں مذکور ہے۔ لیکن اس کا متکلم فیہ ہونا ثبوت جواز و استحباب کے منافی نہیں، کیوں کہ حدیث ضعیف سے جو موضوع نہ ہو استحباب و جواز ثابت ہوتا ہے۔ قال فی فتح القدیر فی الجنائز والاستحباب یثبت بالضعیف غیر الموضوع الخ تفسیر ابن کثیر میں ہے: قال ابن ابی حاتم حدثنا ابی حدثنا ابو معمر المقری حدثنی عبد الوارث حدثنا علی بن زید عن سعید بن المسیب عن ابی ہریرة ان رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم رفع یدہ بعد ما سلم و ہو مستقبل القبلة فقال اللھم خلص الولید بن الولید وعیاش بن ابی ربیعة و سلمة بن ہشام و ضعفة المسلمین الذین لایستطیعون حیلة و لا یہتدون سبیلا من ایدی الکفار ذکرہ الحافظ ابن کثیر فی تفسیر اٰیة الا المستضعفین من الرجال و النساء و الولدان لایستطیعون حیلة و لا یہتدون سبیلا۔ یعنی حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعد سلام پھیرنے کے اپنے ہاتھوں کو اٹھایا، اور آپ قبلہ رو تھے پس کہا، اللہم خلص الولید بن الولید الخ اس حدیث کے راویوں میں علی بن زید ہے، جس کو حافظ ابن حجر نے تقریب میں ضعیف کہا ہے، لیکن اس کا ضعیف ہونا ثابت جواز و استحباب کے منافی نہیں ہے۔ کما مر، مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے۔ عن الاسود بن عامر عن ابیہ قال صلیت مع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الفجر فلا سلم انحرف و رفع یدیہ و دعا الحدیث ینی عامرؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی، پس جب آپ نے سلام پھیرا توقبلہ کی طرف سے منحرف ہوئے اور اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھایا اور دعا کی۔ ان احادیث سے بعد نماز فرض کے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا قولاً فعلاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہوا۔ و اللہ تعالیٰ اعلم۔

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 3 ص 218

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ